دبئی ۔ 13 ۔ نومبر : ( پریس نوٹ ) ۔ جناب جوئے الکاّس کی سوانح عمری کے عربی ایڈیشن کی نقاب کشائی دبئی میں منعقدہ ایک یادگار تقریب میں کی گئی ۔ جس میں متحدہ عرب امارات کی وزارت اقتصادیات کے وزیر مملکت برائے خارجی تجارت ڈاکٹر تھانی بن احمد الزیودی اور دیگر معزز مہمان نے شرکت کی ۔ جویا الکاّس گروپ کے چیرمین اور کتاب کے مصنف جناب جوئے الکاّس نے اپنی کتاب اور اپنی زندگی کی کامیاب داستان کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کے افراد سے ملنے والی پائیدار محبت اور حمایت کا جشن منانے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا ۔ کاروباری منظر نامے کو فروغ دینے میں متحدہ عرب امارات کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خود نوشت Spreading Joy کا عربی ایڈیشن دبئی کے اس ڈائنمک جذبے کا عکس پیش کرتی ہے جس نے مسٹر جوئے الکاس جیسے لا تعداد کاروباری افراد کو خود مختار بنایا ہے ۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت اقتصادیات میں ڈاکٹر تھانی بن احمد الزیودی نے خود نوشت کی رسم اجراء کے موقع پر کہا ’ جناب جوئے الکاس کی کہانی اس کاروباری جذبے کی داستان ہے جس جذبے کی نشوونما متحدہ عرب امارات میں ہوئی ہے ۔ یہ ان داستانوں میں سے ہے جن کی کامیابیوں پر مجھے فخر ہے ۔ یہ شروع ہندوستان سے ہوئیں ، لیکن عالمی سطح پر پھیل چکی ہیں ۔ سب سے اہم بات ، مجھے یقین ہے کہ جناب جوئے نے متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد کی ہے جو کہ زیورات اور سونے کی صنعتوں کی ترقی میں معاون ہوگی ۔ مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب اس تحریک اور ہم آہنگی کی داستان سنائے گی جو ان جیسے کامیاب کاروباری رہنماؤں کی طرف سے برپا کی ہے ‘ ۔ آج خود نوشت Spreading Joy کی رونمائی کی تقریب عمل میں آئی ہے ۔ جناب جوئے الکاس نے اظہار تشکر کیا ۔ ’ عرب دنیا میں خوشی پھیلانا ایک خواب تھا ۔ متحدہ عرب امارات نے مجھے اور بہت سے دوسرے لوگوں کو خواب دیکھنے اور ان خوابوں کو بنانے کیلئے جگہ دی ہے ۔ یہ کتاب اسی کی عکاس ہے اور کاروبار کے لیے ایسا معاون ماحول پیدا کرنے کیلئے میں اس قوم کے رہنماؤں تمام قارئین اور حامیوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ آپ حضرات کا شکریہ ! یہ داستان جتنی میری زندگی سے تعلق رکھتی ہے ، اتنی ہی آپ سے بھی متعلق ہے ‘ ۔ خود نوشت Spreading Joy جناب الکاس کے تھریسور ، کیرالا میں آغاز سے لے کر جوئے الکاس برانڈ کی عالمی کامیابی تک کے سفر کا ایک تذکرہ ہے۔۔