جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش غنڈوں کا حملہ، کئی طلبا و اساتذہ زخمی

,

   

اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئیشے گھوش بھی زخمی ۔ اے بی وی پی کارکنوں نے سنگباری بھی کی ۔ طلبا تنظیم کا الزام ۔ یونیورسٹی میں پولیس طلب ۔ فلیگ مارچ
تشدد کیلئے اسٹوڈنٹس یونین ذمہ دار ۔ ہمارے 25 کارکن زخمی اور 11 لاپتہ ۔ اے بی وی پی کا ادعا ۔ نقاب پوش حملہ آوروں کا ویڈیو بھی وائرل

نئی دہلی 5 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں آج رات نقاب پوش مسلح افراد نے ‘ جو لاٹھیوں سے لیس تھے ‘ طلبا اور اساتذہ پر حملہ کردیا اور کیمپس میں املاک کو نقصان پہونچا یا جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو طلب کرلیا گیا اور فلیگ مارچ بھی ہوا ۔ اس حملہ میں کم ازکم 18 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں جے این یو طلبا تنظیم کی صدر آئیشے گھوش بھی شامل ہیں جنہیں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس میں شریک کردیا گیا ہے ۔ تقریبا دو گھنٹوں تک اس حملہ کی وجہ سے یونیورسٹی میں ایک طرح سے خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا تھا ۔ تشدد کا شام پانچ بجے آغاز ہوا تھا ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نقاب پوش غنڈوں نے جو لاٹھیوں سے لیس تھے وہ کیمپس میں گھوم رہے تھے ۔ انہوں نے یونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہونچایا اور طلبا اور اساتذہ پر حملہ کردیا ۔ انتظامیہ نے کہا کہ لا اینڈ آرڈر کی برقراری کیلئے پولیس کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ طلبا کا الزام ہے کہ حملہ آور ہاسٹلوں میں بھی گھس گئے اور انہوں نے طلبا اور اساتذہ پر حملے کئے ۔ کچھ ٹی وی چینلوں پر دکھائے گئے ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ہاکی اسٹکس تھامے کچھ نقاب پوش غنڈے ایک عمارت میں گھوم رہے تھے ۔ دہلی پولیس نے کہا کہ اس نے یونیورسٹی کیمپس میں فلیگ مارچ کیا ہے اور صورتحال کو قابو میں کرلیا گیا ہے ۔ یہ کارروائی جے این یو انتظامیہ کی تحریری شکایت ملنے کے بعد کی گئی ہے ۔ بائیںبازو سے الحاق والی جے این یو طلبا تنظیم اور بی جے پی کی اے بی وی پی نے تشدد کیلئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرایا ہے ۔ طلبا تنظیم نے الزام عائد کیا کہ اس کے ارکان بشمول صدر آئیشے گھوش اے بی وی پی ارکان کی سنگباری میں زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم آر ایس ایس کی تائید والی اے بی وی پی نے الزام عائد کیا کہ اس کے ارکان پر اسٹوڈنٹس یونین نے حملہ کیا اور 25 ارکان زخمی ہوئے ہیں جبکہ 11 لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ زخمیوں میں اے بی وی پی کے جے این یو سکریٹری شامل ہیں۔ تشدد اس وقت ہوا جبکہ جے این یو ٹیچرس اسوسی ایشن کی جانب سے ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا تھا ۔ شعبہ تاریخ کے پروفیسر آر مہالکشمی نے کہا کہ ہم نے ایک امن اجلاس شام پانچ بجے منعقد کیا تھا ۔ جیسے ہی یہ اجلاس ختم ہوا ہم نے دیکھا کہ کافی بڑی تعداد میں لوگ کیمپس مے گھس آئے ہیں اور انہوں نے اچانک ہی ٹیچرس و طلبا پر حملے شروع کردئے ہیں۔ ایک اور پروفیسر پرادیپ شنڈے نے کہا کہ اتنی کثیر تعداد میں غنڈے کس طرح کیمپس میں گھس سکتے ہیں جن کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور سلاخیں تھیں۔ ہم کو اسی چیز کا خوف تھا ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سیاسی کارکن تھے اور انہیں ان لوگوں نے اشتعال دلایا تھا جو ہمیں ہمیشہ قوم مخالف قرار دیتے ہیں۔ آن لائین پیش کئے جانے والے ایک ویڈیو میں طلبا تنظیم کی صدر گھوش کے سر سے خون بہتا دکھائی دے رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان پر نقاب پوش غنڈوں نے بے دردی سے حملہ کیا ہے ۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں تھیں کہ ان پر اچانک ہی حملہ کردیا گیا ۔ وہ بات کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہیں۔ قبل ازیں جے این یو رجسٹرار پرامود کمار نے ایک بیان میں کہا کہ کیمپس میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بگڑنے پر پولیس کو طلب کرلیا گیا ہے ۔ یہ صبر اور چوکسی کا لمحہ ہے ۔ حملہ آوروں سے نمٹنے اقدامات شروع ہوچکے ہیں۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کا الزام ہے کہ اے بی وی پی کے ارکان نقاب پہنے ہوئے کیمپس میں لاٹھیوں ‘ سلاخیوں اور کلہاڑیوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔ وہ لوگ سنگباری کر رہے ہیں۔ ہاسٹلس میں گھس کر طلبا کو پیٹا جارہا ہے ۔ کئی ٹیچرس کو بھی مار پیٹ کی گئی ہے ۔ اے بی وی پی نے ایس ایف آئی ‘ اے آئی ایس اے اور ڈی ایس ایف پر حملہ کی ذمہ داری عائد کی ہے ۔ اے بی وی پی کا دعوی ہے کہ اس کے 25 کارکن شدید زخمی ہوئے ہیں اور 11 طلبا لاپتہ ہوگئے ہیں۔