جوبائیڈن حوثی باغیوں کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے تیار

,

   

سابق صدر ٹرمپ کے فیصلہ کو واپس لینے کا اعلان ، یمن جنگ کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ
واشنگٹن : امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بھوک و افلاس سے شدید متاثرہ ملک یمن میں حوثی باغیوں کو ‘غیر ملکی دہشت گرد تنظیم’ قرار دیے جانے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 19 جنوری کو اپنا عہدہ صدارت چھوڑنے سے صرف ایک دن قبل ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام پر اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا تھا کہ حوثی باغیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو بھوک و افلاس سے متاثرہ ملک یمن میں امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں اور یہ ملک بڑے پیمانے پر قحط میں مبتلا ہو سکتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے ایوان نمائندگان کے اراکین کو مطلع کیے جانے کے بعد اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔امریکہ کی سعودی عرب کی حمایت کا مقصد فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنا تھا۔ تاہم سعودی فورسز کے حملوں میں اسکول بس میں بچوں اور کشتیوں میں مچھیروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ان حملوں میں بچ جانے والے لوگوں کی طرف سے بمبوں کے ایسے حصے بھی دکھائے گئے جو امریکی ساختہ تھے۔ دوسری طرف وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ 6 برس سے جاری جنگ کے پر امن اختتام کے لیے کوشش کرے گا۔ یمن میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ خونریز تنازعہ مسلسل ایک بہت بڑے انسانی بحران کی وجہ بنا ہوا ہے۔واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے جوبائیڈن کی جانب سے یمن جنگ کی حمایت نہ کرنے کے اعلان کے ایک دن بعد ہی حوثی باغیوں سے متعلق اس اہم فیصلہ کی تصدیق کی ہے ۔ گذشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے سعودی عرب کی قیادت میں یمن پر فوجی حملوں کی مخالفت کی تھی ۔