جوبلی ہلز ضمنی الیکشن کا دھماکہ ، کانگریس کی بھاری اکثریت سے کامیابی

   

بی جے پی کی ضمانت ضبط ، دوسرے مقام پر بی آر ایس ، NOTA کا چمتکار ، آزاد امیدوار پیچھے رہ گئے
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 14 ۔ نومبر : جوبلی ہلز ضمنی انتخاب نے تلنگانہ کی سیاست میں ایسی ہلچل مچائی ہے جو برسوں یاد رکھی جائے گی ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی قیادت میں کانگریس نے گریٹر حیدرآباد میں منعقدہ ضمنی انتخاب میں مسلسل دوسری کامیابی حاصل کرتے ہوئے سیاسی میدان میں اپنی دھاک بٹھا دی ہے ۔ کانگریس امیدوار نوین یادو نے تقریبا 25 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے اپنی کامیابی درج کی ہے ۔ انتخابی تجزیہ کار اسے ’ ریونت ویو ‘ قرار دے رہے ہیں ۔ جس نے مخالفین کو تہس نہس کردیا ہے ۔ اس الیکشن کا سب سے انوکھا پہلو NOTA کا ریکارڈ توڑ مظاہرہ رہا ہے ۔ عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے NOTA کو آزاد امیدواروں سے زیادہ ووٹ دئیے ہیں ۔ جوبلی ہلز ضمنی انتخاب میں کانگریس ، بی آر ایس اور بی جے پی کے بعد سب سے زیادہ NOTA کو 924 ووٹ حاصل ہوئے ۔ 55 آزاد امیدواروں میں 13 امیدواروں کو 100 سے زائد ایک امیدوار کو سنگل ڈیجیٹ ، ماباقی دیگر امیدواروں کو ڈبل ڈیجیٹ ووٹ حاصل ہوئے جو سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔ شیخ پیٹ ڈیویژن میں ووٹوں کی گنتی نے بی جے پی کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ جہاں بی جے پی کے امیدوار لنکالا دیپک ریڈی کو صرف 307 ووٹ حاصل ہوئے ۔ یہ سیاسی تاریخ کے ان نادر واقعات میں سے ایک ہے جہاں ایک بڑی قومی پارٹی کو ایک ڈیویژن میں انتہائی کم ووٹ ملے ہیں ۔ بی جے پی کے امیدوار دیپک ریڈی شکست کا اندازہ ہوتے ہی ساتویں راونڈ میں ووٹوں کی گنتی مرکز چھوڑ کر گھر واپس چلے گئے بعد میں ان کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی جو بی جے پی کے لیے ایک بڑا نفسیاتی دھچکا سمجھا جارہا ہے ۔ سیاسی گرما گرمی ووٹوں کے گنتی مرکز تک محدود نہیں رہی بلکہ ٹی وی اسٹوڈیو بھی میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا ۔ ایک لائیو ڈیبیٹ میں کانگریس کے ایم ایل اے بالموری وینکٹ اور بی جے پی ترجمان سولنکی سرینواس کے درمیان بحث اچانک بگڑ گئی تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔ سیاسی ماہرین کنٹونمنٹ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کے بعد جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں کانگریس کی کامیابی کو ریونت ریڈی کی مضبوط ہوتی قیادت کا ثبوت قرار دے رہے ہیں ۔ جوبلی ہلز کا ضمنی انتخاب عام طور پر شہری رائے دہی کا عکس سمجھا جاتا ہے ۔ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو مستقبل میں گریٹر حیدرآباد کی سیاست میں کانگریس کے لیے راستے مزید ہموار ہوسکتے ہیں ۔ بی آر ایس اگرچہ دوسرے نمبر پر رہی مگر اس کے ووٹ شیئر میں آئی گہری کمی نے پارٹی کے لیے نئے سوالات کھڑے کردئیے ہیں ۔ بی جے پی کی کارکردگی اس کے لیے تشویشناک اور سنگین خطرے کی گھنٹی دکھائی دے رہی ہے ۔۔