جوبلی ہلز ضمنی انتخابی مہم کا آج اختتام ۔ 11 نومبر کو پولنگ اور 14 کو نتائج کا اعلان

   

تمام جماعتوں نے انتخابی مہم میں شدت پیدا کردی۔ آج ہر جماعت طاقت کا مظاہرہ کرے گی، انتخابی تیاریاں مکمل، الیکشن کمیشن۔ پولیس نے دفعہ 144 نافذکیا
حیدرآباد ۔ 8 نومبر (سیاست نیوز) جوبلی ہلز ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم 9 نومبر کو شام 5 بجے اختتام کو پہنچے گی۔ کانگریس۔ بی آر ایس اور بی جے پی کی جانب سے آخری مراحل میں انتخابی مہم میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ جوبلی ہلز کا ضمنی انتخاب ساری ریاست میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ 4 لاکھ ووٹرس کے فیصلے پر ریاست کے 4 کروڑ عوام کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔ 11 نومبر کو رائے دہی مقرر ہے اور 14 نومبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے چار دن جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں پارٹی کے امیدوار نوین یادو کی تائید میں انتخابی مہم چلائی ہے۔ ریاست کے 14 وزراء کو اسمبلی حلقہ کے 7 ڈیویژنس میں انچارج بنایا گیا ہے۔ کانگریس کے ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل اور بیشتر کارپوریشن کے صدورنشین کو انتخابی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کانگریس کی جانب سے بڑے پیمانے پر انتخابی مہم چلائی جارہی ہے۔ دوسری طرف سب سے پہلے بی آر ایس نے انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے اور ساتھ ہی سب سے پہلے پارٹی امیدوار کا اعلان کیا ہے۔ بی آر ایس پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ اور سابق ریاستی وزیر کے ٹی آر پارٹی کے انتخابی مہم کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔ پہلے بی آر ایس کے ٹربل شوٹر ہریش راؤ بھی انتخابی مہم میں حصہ لے رہے تھے تاہم ان کے والد کے دیہانت کے بعد وہ 10 دن تک انتخابی مہم سے دور رہے مگر گزشتہ دو دن سے وہ بھی بہت زیادہ سرگرم ہوگئے ہیں۔ بی جے پی نے اپنے امیدوار کا انتخاب کرنے میں تاخیر کردی ہے۔ ساتھ ہی انتخابی مہم میں بھی پیچھے نظر آرہے ہیں۔ تاہم انہیں جنا ستا پارٹی نے تائید کرنے کا سرکاری طور پر اعلان کیا ہے۔ این ڈی اے کی تلگودیشم پارٹی حلیف جماعت ہے۔ تاہم سرکاری طور پر تلگودیشم پارٹی نے بی جے پی کی تائید کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ تلگودیشم کے قائدین اور حیدرآباد بالخصوص جوبلی ہلز میں قیام کرنے والے آندھرائی باشندوں کو ٹیلیفون کرتے ہوئے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب مجلس کانگریس کی تائید کررہی ہے اور انتخابی مہم میں حصہ بھی لے رہی ہے۔ سی پی آئی نے کانگریس کی تائید کی ہے مگر انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا ہے۔ اتوار کو انتخابی مہم کا آخری دن ہے۔ کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے بائیک ریالیاں منظم کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ انتخابی مہم آخری مراحل میں پہنچتے ہی سٹہ بازار بھی عروج پر پہنچ چکا ہے۔ اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ووٹوں کو خریدنے کیلئے کروڑہا روپئے لٹانے کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے رائے دہی کیلئے تمام انتظامات کو قطعیت دے دی گئی ہے۔ انتخابی عملے کو تربیت دینے کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ انتخابی سازوسامان کی جانچ بھی کرلی گئی ہے۔ پولنگ مراکز میں رائے دہندوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے انتظامات کئے جارہے ہیں تاکہ ضمنی انتخاب کو منصفانہ انداز میں منعقد کیا جاسکے۔ پولیس کی جانب سے بھی سخت سیکوریٹی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد سارے اسمبلی حلقہ میں 144 سیکشن نافذ کردیا جائے گا۔ حلقہ کیلئے غیرمقیم تمام قائدین کو واپس چلے جانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔2