جوبلی ہلز ضمنی انتخاب پر اسداویسی اپنے موقف کا اعلان کریں: عبداللہ سہیل

   

بہار میں کشتی، جوبلی ہلز میں دوستی، صدر مجلس کا دوہرا معیار ، مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش
حیدرآباد 3 اکٹوبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سینئر قائد شیخ عبداللہ سہیل نے صدر مجلس اسدالدین اویسی سے اپیل کی کہ وہ اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخابات کے بارے میں اپنی پارٹی کے موقف کا اعلان کریں۔ ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے شیخ عبداللہ سہیل نے کہاکہ اسدالدین اویسی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ستائش کرتے ہوئے مسلم طبقہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی کو فائدہ ہوسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ ماضی میں اسدالدین اویسی نے ریونت ریڈی کو آر ایس ایس کا ایجنٹ قرار دیا تھا لیکن تعجب اِس بات پر ہے کہ آج وہ چیف منسٹر کی ستائش کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ صدر مجلس آر ایس ایس کے ٹلّو اور مودی کو بڑے بھائی کہنے والے ریونت ریڈی کی ستائش کررہے ہیں۔ 22 مہینے کے دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اقلیتوں کے مسائل کو پوری طرح نظرانداز کردیا ہے مگر صدر مجلس اسدالدین اویسی نے اِس معاملہ میں ریاستی حکومت کو کوئی توجہ نہیں دلائی ہے۔ اِس سے صدر مجلس کا دوہرا معیار ظاہر ہوتا ہے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہاکہ مجلس بہار میں کانگریس کے خلاف کام کررہی ہے اور جوبلی ہلز میں کانگریس کی تائید کرتے ہوئے مسلمانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ مجلس کے صدر نے شیخ پیٹ کے جلسہ میں وہی لیٹر پڑھا ہے جس کو ریونت ریڈی کی ٹیم نے تیار کیا تھا جس میں اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز کے بورا بنڈہ، احمد نگر، ایرہ گڈہ، یوسف گوڑہ اور وینگل راؤ نگر ڈیویژنس کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بی آر ایس قائد نے کہاکہ جب ماگنٹی گوپی ناتھ بقید حیات تھے، اُن کی زندگی میں ہی پیلی درگاہ کے پاس 2 ایکر اراضی قبرستان کے لئے مختص کردی گئی تھی لیکن کانگریس کی حکومت بننے کے بعد گوپی ناتھ کی تجویز کو نظرانداز کردیا گیا تھا۔ ضمنی انتخابات کے پیش نظر مقامی مسلمانوں کی جانب سے قبرستان کے لئے اراضی الاٹ کرنے کا حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے جس کے پیش نظر پہلے سے مختص کردہ اراضی کو قبرستان کے لئے دوبارہ مختص کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہاکہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخابات میں ماحول بی آر ایس کے حق میں ہے۔ بی آر ایس کی امیدوار اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گی۔ بی آر ایس پارٹی کیلئے عوامی ہمدردی دیکھنے کے بعد کانگریس کے قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں۔ ریاست کے 3 وزراء، 18 کارپوریشن کے چیرمین اور کانگریس پارٹی کے مختلف قائدین جوبلی ہلز میں عملاً انتخابی مہم شروع کرچکے ہیں لیکن عوام کی جانب سے اُنھیں اہمیت نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے کانگریس پارٹی نے ایک منظم منصوبہ بندی کے ذریعہ اسدالدین اویسی کو میدان میں اُتارا ہے اور اُن کے ذریعہ مسائل بتانے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ انھیں مسائل پر بی آر ایس پارٹی حکومت کو جھنجھوڑ رہی ہے۔2