بی آر ایس کی دوسری نشست پر قبضہ ، کانگریس کو 98945 ووٹ حاصل، بی جے پی امیدوار دیپک ریڈی کی ضمانت ضبط، تمام 10 راؤنڈ میں کانگریس کو سبقت
حیدرآباد ۔ 14۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کی سیاست میں موضوع بحث جوبلی ہلز حلقہ کے ضمنی چناؤ میں کانگریس کے امیدوار وی نوین یادو کو 24,729 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور کانگریس نے بی آر ایس کی اس نشست پر قبضہ کرلیا ہے۔ تلنگانہ میں برسر اقتدار آنے کے بعد یہ دوسرا ضمنی چناؤ ہے جس میں کانگریس کو کامیابی ملی ہے۔ جون 2024 میں کنٹونمنٹ اسمبلی حلقہ کا ضمنی چناؤ ہوا تھا اور کانگریس کے این سری گنیش نے 13200 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اتفاق سے پہلی کامیابی بھی بی آر ایس کی نشست پر ہوئی اور جوبلی ہلز میں بھی کانگریس نے بی آر ایس کی نشست پر قبضہ کیا ہے ۔ کانگریس رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کے جاریہ سال جون میں دیہانت کے سبب ضمنی چناؤ منعقد ہوا تھا ۔ بی آر ایس اور کانگریس نے ضمنی چناؤ کو وقار کا مسئلہ بنایا اور سرگرم انتخابی مہم میں دونوں پارٹیوں کے سرکردہ قائدین نے شرکت کی تھی۔ کانگریس اور بی آر ایس میں کانٹے کی ٹکر تھی اور اگزٹ پول میں دونوں پارٹیوں کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ۔ یوسف گوڑہ کے کوٹلہ وجئے بھاسکر ریڈی اسٹیڈیم میں آج صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوا۔ پہلے مرحلہ میں پوسٹل بیالٹ کی گنتی کی گئی ۔ پوسٹل بیالٹ کے تحت 101 ووٹ ڈالے گئے تھے جس میں نوین یادو کو 43 اور بی آر ایس کی ایم سنیتا کو 25 ووٹ ملے ۔ بی جے پی امیدوار دیپک ریڈی کو 20 ملے۔ اس طرح پوسٹل بیالٹ رائے شماری سے ہی نوین یادو نے اپنی سبقت کو برقرار رکھا۔ جملہ 10 راؤنڈ کی گنتی ہوئی اور ہر راؤنڈ میں نوین یادو کی اکثریت میں اضافہ ہوا۔ دسویں راؤنڈ کے بعد نوین یادو کو جملہ 98,945 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ایم سنیتا کو 74,234 ووٹ ملے ۔ اس طرح 24,729 ووٹوں کی اکثریت سے نوین یادو کو کامیابی ملی ۔ ریٹرننگ آفیسر پی سائی رام نے نوین یادو کو سرٹیفکٹ عطا کیا۔ بی جے پی امیدوار دیپک ریڈی کو 17,041 ووٹ حاصل ہوئے ۔ رائے شماری کے آغاز کے ساتھ ہی اسٹیڈیم اور اس کے باہر تینوں پارٹیوں کے کارکنوں میں جوش و خروش دیکھا گیا۔ ہر راؤنڈ کے نتیجہ پر کانگریس کارکنوں نے جشن کا آغاز کردیا۔ دونوں پارٹیوں نے سینئر قائدین کو کاؤنٹنگ ایجنٹس مقرر کیا تھا۔ نوین یادو اور جی سنیتا نے گنتی کے آغاز سے قبل اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کئے۔ پہلے راؤنڈ سے ہی کانگریس امیدوار کی سبقت شروع ہوئی جو آخری راؤنڈ تک برقرار رہی۔ بی جے پی امیدوار اور ان کے ا یجنٹس درمیان سے ہی روانہ ہوگئے۔ 8 ویں راؤنڈ کے بعد نوین یادو کی کامیابی یقینی تصور کی جانے لگی اور بی آر ایس کے حلقوں میں مایوسی پھیل گئی۔ دسویں راؤنڈ کے نتیجہ کے ا علان کے ساتھ ہی نوین یادو کے حامیوں نے اسٹیڈیم میں جشن منایا اور آتشبازی کی ۔ جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں جملہ 58 امیدوار تھے اور اصل مقابلہ بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان رہا۔ کانگریس کی کامیابی میں اقلیتی رائے دہندوں کا اہم رول رہا۔ اقلیتوں کی قابل لحاظ آبادی والے علاقوں میں بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کو بی آر ایس کے مقابلہ زیادہ ووٹ ملے۔ رائے شماری کے لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے اور 43 کاؤنٹنگ ٹیبلس کا انتظام کیا گیا تھا ۔ تقریباً 20 تا 30 منٹ میں ایک راؤنڈ مکمل کیا گیااور ہر راؤنڈ کے نتیجہ کی تفصیلات اسکرین پر پیش کی گئی ۔ اسٹیڈیم اور اس کے باہر پولیس کے وسیع تر انتظامات کئے گئے تھے۔ علاقہ میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکام نافذ کئے گئے تھے۔ ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر آر وی کرنن اور الیکشن کمیشن کے مبصرین نے رائے شمای کی راست طور پر نگرانی کی۔ نوین یادو نے 2009 میں یوسف گوڑہ ڈیویژن کے کارپوریٹر کے عہدہ کے لئے مجلس کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا لیکن تلگو دیشم امیدوار مرلی گوڑ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ 2014 میں انہوں نے مجلس کے ٹکٹ پر جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کیا اور 41656 ووٹ حاصل کئے ، انہیں دوسرا مقام حاصل ہوا تھا ۔ 2015 میں رحمت نگر ڈیویژن کے کارپوریٹر مجلس کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا ۔ 2018 میں نوین یادو نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ کا چناؤ لڑا جس میں 18817 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ نومبر 2023 میں انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور 2025 کے ضمنی چناؤ میں کامیابی حاصل ہوئی ۔ نوٹا کے حق میں 924 ووٹ استعمال کئے گئے۔1