دفاتر ، ہوٹلوں ، محفلوں میں ملازمین اور عام لوگوں کادلچسپ موضوع
حیدرآباد ۔ 5 نومبر ۔ ( سیاست نیوز) جوبلی ہلز اسمبلی ضمنی انتخاب کی مہم اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے اور رائے دہی کیلئے صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے ۔ جہاں سیاسی جماعتوں کے قد آور قائدین اپنے اُمیدواروں کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکنہ کوشش کررہے ہیں۔ وہیں شہر حیدرآباد کے دفاتر ، چائے خانوں اور دیگر کاروباری مراکز میں ایک ہی سوال گونج رہا ہے ’’جیتے گا کون ؟‘‘ یہ ضمنی انتخاب اب محض سیاسی مقابلہ نہیں رہا بلکہ ایک وسیع سماجی بحث اور تجزیاتی مقابلہ بن چکا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہیکہ اس انتخابی بخار کا اثر سرکاری و خانگی دفاتر کے عہدیداروں اور ملازمین پر بھی پڑا ہے جہاں انتخابی نتائج پر داؤ ( بیٹنگ) لگائے جارہے ہیں وہیں پارٹیوں کے کارکن اور پیشہ وارانہ افراد بھی ایک دوسرے کو چیلنج دے رہے ہیں۔ اہم نکات جن پر بحث ہورہی ہے وہ یہ ہیں ۔ چند حلقوں کا پختہ یقین ہے کہ حکمراں جماعت اپنی جیت کیلئے سرکاری اسکیمات پر بھروسہ کررہی ہے ۔ کانگریس پارٹی کو اپنے امیدوار نوین یادو کی مقبولیت کے بدولت کامیابی حاصل کرنے کی بھرپور اُمید ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی ، ریاستی وزراء کے علاوہ کانگریس کے دوسرے قائدین کی انتخابی مہم پر یقین کررہی ہے ۔ خاص طورپر اقلیتی ووٹوں کے حصول کیلئے مجلس کی حمایت کو بھی ایک اہم فیکٹر تصور کررہی ہے۔ دوسری طرف اصل اپوزیشن بی آر ایس کے حامی یہ مضبوط دلیل دے رہے ہیں کہ حلقہ کے آنجہانی ایم ایل اے کی اہلیہ ایم سنیتا کیلئے ہمدردی کی لہر چل رہی ہے ۔ پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر کی پرجوش انتخابی مہم سے پارٹی کیڈر کے حوصلے بلند ہیں اور یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بی آر ایس اپنی نشست برقرار رکھے گی ۔ بی جے پی حامیوں کا ماننا ہے کہ سہ رخی مقابلہ بی جے پی کیلئے حوصلہ افزا ثابت ہوگا ۔ کانگریس اور بی آر ایس سے عوام بالخصوص ووٹرس نالاں ہیں ۔ نتیجہ حیران کن ثابت ہوگا ۔ اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں مسلم اور بی سی ووٹ فیصلہ کن رول ادا کریں گے ۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس بار مقابلہ سخت اور کانٹے کا ہے اور جیت کا مارجن بہت کم رہنے کا امکان ہے چونکہ رائے دہی 11 نومبر کو ہے ۔ 9 نومبر کو شام 5 بجے انتخابی مہم کا اختتام ہوگا اور 14 نومبر کو نتیجہ آئے گا ۔ 2