سرکاری اراضی نہ ملنے پر خانگی اراضی خرید کر مسلم قبرستان کیلئے مختص کی جائے گی
مسلمانوں نے بار بار کانگریس کا ساتھ دیا، ہر بار کانگریس نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا، سلمان کی بی آر ایس میں شمولیت
حیدرآباد ۔ 23 اکٹوبر (سیاست نیوز) بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں مسلم قبرستان کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے حکومت پر دباؤ بنائے گی بصورت دیگر آئندہ دو سال میں بی آر ایس کی حکومت قائم ہوگی۔ پہلے ہفتہ میں مسلم قبرستان کیلئے اراضی الاٹ کرے گی اگر سرکاری اراضی دستیاب نہ ہونے پر خانگی اراضی خرید کر مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کرے گی۔ آج تلنگانہ بھون میں ایچ وائی سی کے سلمان خان اپنے حامیوں کے ساتھ کے ٹی آر سے ملاقات کرکے بی آر ایس میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر بی آر ایس کے سابق رکن اسمبلی عامر شکیل، ریاستی صدر بی آر ایس اقلیتی سیل کے مجیب الدین، امتیاز اسحاق، مسیح اللہ خان، محمد اعظم علی و دیگر موجود تھے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس مسلم ووٹوں کی گتہ دار نہیں ہے۔ بار بار مسلمانوں نے کانگریس پر بھروسہ کیا ہر بار کانگریس نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا۔ مسلمانوں کی پسماندگی کیلئے کانگریس ذمہ دار ہے جس نے 65 سال تک ملک اور ریاست پر برسراقتدار رہی ہے۔ 2023ء کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ مسلمانوں کو ہتھیلی میں جنت دکھائی۔ اقتدار حاصل کرنے کے بعد مسلمانوں کو نظرانداز کردیا گیا۔ اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں قبرستان کیلئے مسلمانوں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ اللکاپور میں قبرستان کیلئے ایک اراضی صبح مختص کی گئی دوپہر فوج نے اس کو اپنی تحویل میں لے لیا ۔ صرف ضمنی انتخاب میں سیاسی فائدے کیلئے کانگریس حکومت نے مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے۔ وہ مسلمانوں سے وعدہ کرتے ہیں قبرستان کیلئے ان کی پارٹی جدوجہد کرے گی۔ حکومت پر دباؤ بنائے گی۔ پھر بھی حکومت خاموش رہتی ہے تو آئندہ 2 سال بعد بی آر ایس حکومت قائم ہوگی اور پہلے ہی ہفتہ میں 2 تا 4 ایکر اراضی قبرستان کیلئے مختص کی جائے گی۔ اگر سرکاری اراضی نہیں ملی تو خانگی اراضی خرید کر مسلم قبرستان کیلئے مختص کی جائے گی۔ ہم نے اسمبلی حلقہ جات صنعت نگر اور عنبرپیٹ میں مسلم قبرستانوں کیلئے اراضی مختص کی ۔ شہر کے مضافات میں کے سی آر نے مسلم اور عیسائی قبرستانوں کیلئے 125 ایکر اراضی مختص کی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ دھوکہ کانگریس کا دوسرا نام ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ریاستی کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں ہے۔ کانگریس نے کسی مسلم کو وزیر، ایم ایل اے، ایم ایل سی نہیں بنایا ہے۔ ریونت ریڈی کیلئے اپنا حلقہ چھوڑ کر نظام آباد سے مقابلہ کرنے والے محمد علی شبیر کی قربانی کو نظرانداز کردیا گیا۔ محمد اظہرالدین کو بلی کا بکرا بنایا گیا ۔ عامر علی خان کا وقار مجروح کیا گیا ۔ چیف منسٹر کو معلوم تھا مسئلہ عدالت میں زیردوران ہے، پھر بھی عامر علی خان کا نام پیش کیا گیا پھر ان کی جگہ محمد اظہرالدین کے نام کی سفارش کی گئی ہے۔ ارکان اسمبلی کے کوٹہ میں 6 ایم ایل سی منتخب جس میں ایک مسلم قائد کو بھی ایم ایل سی نہیں بنایا گیا۔ ریاست میں کانگریس اور بی جے پی کی جوائنٹ وینچر حکومت ہے۔ تلنگانہ ملک کی پہلی ریاست ہے جس نے وقف ایکٹ پر عمل کیا ۔ بی آر ایس نے مرکزی وزیر امیت شاہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جس کو ریونت ریڈی نے برخاست کردیا ہے۔ ایچ وائی سی سلمان نے کہا کہ وہ کانگریس کا جنازہ نکالنے بی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ ریونت ریڈی نے منظم سازش کے تحت ان کا پرچہ مسترد کرایا ہے۔2