جولان اسرائیل کا علاقہ ، امریکی پالیسی عدم تبدیل

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن : امریکہ نے شام کے علاقے جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے حوالے اپنی پالیسی واضح کردی۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن ویسے تو اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے کڑے مخالف ہیں اور ہر وقت سابق دور کے اقدامات سبوتاج کرنے کی فکر میں رہتے ہیں، لیکن اسرائیل وہ واحد موضوع ہے،جس پر دونوں کے خیالات آملتے ہیں اور کسی کو بھی صہیونی ریاست کے خلاف جانے کی ہمت نہیں ہوتی۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں کے حوالے سے جو بائیڈن کی موجودہ انتظامیہ کے موقف میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں واضح کیا کہ جولان کے حوالے سے امریکہ کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اور اس کے برعکس موقف کی عکاسی کرنے والی تمام رپورٹیں جھوٹی ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ جولان اسرائیل کی ملکیت ہے اور زمانے کے اعتبار سے اس علاقے کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر کسی اور فریق کے ہاتھ میں نہیں دیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبارواشنگٹن فری بیکن نے ایک رپورٹ شائع کی تھی ، جس میں اس معاملے کے حوالے سے امریکی موقف میں تبدیلی کی جانب اشارہ کیا گیا تھا۔ اخبار نے وزارت خارجہ کے ایک ذمہ دار کے حوالے سے یہ بات نقل کی تھی کہ جولان کا علاقہ کسی سے متعلق نہیں ہے اور اس پر کنٹرول خطے میں مسلسل تبدیل ہوتی صورت حال کے اعتبار سے بدل سکتا ہے۔ اس بیان کو امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی اور سابقہ انتظامیہ کے ایک اقدام کا انحطاط قرار دیا جارہا تھا۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے 1967ء میں شام سے جو پہاڑیاں چھین کر قبضے میں لی تھیں ، وہ 2019ء سے اسرائیل کا حصہ تصور کی جائیں گی۔ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 2020ء میں خطے کا دورہ بھی کیا تھا۔