جوکر کا اکا ہے جراثیم کش ادویات سے انجکشن دینے کا بیان

   

روش کمار

پہلے کوئی تماشہ ہوتا تھا تو ماسٹر کے ہاتھ میں جوکر ہوتا تھا اور عوام ہنستے تھے ۔ اب جوکر کے ہاتھ میں عوام ہے وہ جانتے ہیں کہ جوکر ہی اس کا ماسٹر ہے۔ یہ مان لیجئے بہت سارے نبقی شعائیں یا انتہائی طاقتور شعائیں جسم پر ڈالی جاتی ہیں اور مجھے لگتا اس کی جانچ نہیں کی گئی یا چیک نہیں کیا گیا لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر آپ جسم کے اندر روشنی لے جاتے نہیں یا تو آپ اپنی جلد کے ذریعہ کرلیں یا کسی اور طریقہ سے اور مجھے لگتا ہے کہ اس کی جلد ہی آزمائش کی جائے گی۔ وائرس کو مارنے والی جراثم کش دوا ایک منٹ میں ہی مار دیتی ہے ایک منٹ میں اور کئی طریقے ہیں جس سے ہم یہ کرسکتے ہیں جسم کے اندر انجکشن دے کر یا اس سے جسم کو پاک کرکے کیونکہ آپ دیکھئے کہ یہ پھیپھڑے کے اندر جاتا ہے۔ اس کا ثر ہوتا ہے اسی لئے اس کی جانچ کی جانی چاہئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کووڈ۔19 کو لیکر جو اقدامات کی تجاویز پیش کی ہیں اس سے دنیا بھر کے ڈاکٹروں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ آپ ذرا سوچئے جس جراثم کش دوا کا چھڑکاو کرکے آپ وائرس یا جراثیم کو مارتے ہیں اسے انجکشن سے جسم کے اندر پہنچایا جائے تو کیا ہوگا۔ جواب سیدھا سادا ہے مریض موت کے منہ میں پہنچ جائے گا۔ ٹرمپ کے حامی اپنے صدر اور لیڈر کی ہر بیوقوفیوں کو کوہ نور ہیرا سمجھ کر سرپر بیٹھاتے تھے لیکن یہ ایک ایسا بم گرا ہیکہ بے وقوفوں کو بھی محسوس ہو رہا ہے کہ ان کے پاس عقل تھی تو اس کا استعمال کیوں نہیں کررہے ہیں۔ کیا تب بھی نہیں کررہے ہیں جب ٹرمپ کی باتوں میں آکر ڈاکٹر جراثیم کش انجکشن انسانوں کو دینے لگیں گے اور وہ مرنے لگیں گے۔ اس ٹرمپ کے لئے فروری کے مہینہ میں ہمارے ملک میں ایک زبردست ریالی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ ان کی صحبت سے ہندوستان عالمی رہنما بننے کا خواب دیکھ رہا تھا جس مہینہ میں کورونا سے لڑنے کی تیاری ہو جانی چاہئے تھی۔ اس مہینہ ہم احمد آباد میں ٹرمپ کے استقبال کے لئے دیواریں اٹھارہے تھے۔ اس ریالی کا کیا اثر ہوا۔ لوگوں کی یادوں میں اس کی تصاویر دھندلی ہوگئی ہیں لیکن جنوری اور فروری کے ماہ میں ہندوستان اور امریکہ کی بے پر واہی وہاں کے لوگوں اور معیشت کے لئے مہنگی ثابت ہوئی۔

ٹرمپ نے اپنے اس بیان سے امریکہ کو شرمندہ کیا ہے۔ عہدہ صدارت کا وقار گھٹا دیا ہے۔ اقتدار کو تاش کے پتوں کا کھیل سمجھنے والا یہ بادشاہ کا اکاء جوکر کا پتہ بن گیا ہے۔ امریکہ میں جراثم کش اسپرے بنانے والی کمپنی لائزال نے لوگوں سے کہا ہے کہ ایسا بالکل نہ کریں۔ ان کی جانیں چلی جائیں گی۔ یہ بات قابل غور طلب ہے کہ ٹرمپ اپنی تمام بیوقوفیوں سے پردہ ہٹانے کا جوکھم لیتے ہیں اور ہر دن پریس کانفرنس میں حاضر ہوتے ہیں۔ پریس کا مضحکہ اڑاتے ہیں مگر پریس کے سامنے ہوتے ہیں۔ سوالات کے سامنے ہوتے ہیں۔ کئی مرتبہ تو ڈھائی ڈھائی گھنٹے میڈیا کے درمیان ہوتے ہیں۔ ہندوستان جب سپرپاور ہوگا تو تب یہ سب تو ہوگا نہیں کیونکہ آج بھی یہاں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اب ان کے رفقاء اور بااعتماد ساتھی اس انتظار میں ہیں کہ کیسے بھی پریس کانفرنس سے اس بادشاہ کو دور رکھا جائے۔ بھلے ہی اس کے حامی ہر پریکٹس اور تہذیب کو طاق پر رکھ کر جھنڈا اٹھائے پھر رہے ہیں۔ ابھی توٹرمپ نے گاو موتر کا آئیڈیا فروخت نہیں کیا ہے۔ گاو موتر پارٹی کا اہتمام کرتے ہوئے کورونا سے لڑنے والوں کو وزیر اعظم مودی نے بھی چارہ نہیں ڈالا۔ یعنی اہمیت نہیں دی۔ قوم کے نام پر پہلے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ کسی گاو موتر والے نے نہیں کہا کہ وزیر اعظم غلط کہہ رہے ہیں گاو موتر سے علاج ہوسکتا ہے۔ بیکار پسند ہے۔ دنیا میں عجیب و غریب لیڈروں کا دور چل رہا ہے۔ ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں۔ تنخواہیں بڑھی نہیں گزشتہ 5 برسوں میں لیکن کبھی نقل مکانی کرنے والوں کے نام پر تو کبھی ایران کے نام پر ٹرمپ کے حامیوں کو Mim کی خوراک مل جاتی ہے نشہ چڑھتا رہتا ہے۔پہلے تماشہ ہوتا تھا تو ماسٹر کے ہاتھ میں جوکر ہوتا تھا اور عوام ہنستے تھے اب جوکر کے ہاتھ میں عوام ہے وہ جانتے ہیں کہ جو کرہی ان کا ماسٹر ہے اسی لئے ڈرسے عوام نے ہنسنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ ٹرمپ کی کامیابی کے لئے ہونس جاری رہیں۔ جراثم کش ادویہ سے انجکشن بنانے والے اس جوکر صدر اور اس کے حامیوں کو خدا ایک انجکشن کی طاقت دے کووڈ۔ 19 کی رخصتی ممکن ہے۔