جوہانسبرگ میں جی 20 اجلاس ختم ‘صدارت امریکہ کے حوالے

,

   

امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعلقات کشیدہ‘ ہر شکل میں دہشت گردی کی مذمت

جوہانسبرگ ۔23 نومبر ( ایجنسیز) جنوبی افریقہ میں منعقدہ جی 20 سربراہ اجلاس کا اختتام ہوا جہاں میزبان ملک نے گروپ کی صدارت امریکی صدر کے حوالے کر دی جبکہ امریکی رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا نے جی 20 اجلاس کو باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حوالے صدارت سونپی اور کہا کہ جنوبی افریقہ نے اپنی صدارت کے دوران افریقہ اور گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو ایجنڈے کے مرکز میں رکھا اور اس دوران انڈونیشیا، ہندوستان اور برازیل کی سابقہ صدارتوں کے ترقیاتی فوکس کو آگے بڑھایا۔جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب جی 20 اجلاس افریقی سرزمین پر منعقد ہوا اور یہ نہ صرف جنوبی افریقہ بلکہ پورے افریقہ کیلئے تاریخی اہمیت رکھتا ہے، 21ویں صدی میں سب سے بڑی معاشی ترقی کے مواقع افریقہ میں ہیں جس سے فائدہ اٹھانے کیلئے مضبوط عالمی شراکت داری ضروری ہے۔اجلاس کے دوران جاری اعلامیہ میں عالمی رہنماؤں نے سوڈان، کانگو ڈیموکریٹک ریپبلک، فلسطینی علاقوں اور یوکرین میں منصفانہ، جامع اور پائیدار امن قائم کرنے کا عزم کیا اور دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔خیال رہیکہ جی 20 اجلاس کا آغاز امریکی صدر کی غیر موجودگی میں ہوا حالانکہ امریکہ جنوبی افریقہ کے بعد گروپ کی صدارت سنبھالنے والا ملک ہے جس کیلئے عام طور پر ہینڈ اوور کی تقریب لازمی ہوتی ہے۔اس معاملے پر صدر رامافوسا نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے موقف بدلنے کی گنجائش ہو سکتی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس دعوے کی فوری طور پر تردید کر دی۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کسی امریکی اہلکار کو جوہانسبرگ نہیں بھیجیں گے۔ جنوبی افریقہ نے سفید افریکنز آبادی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں جنہیں جنوبی افریقہ کی حکومت بار بار بے بنیاد قرار دے چکی ہے۔ امریکہ اور جنوبی افریقہ کے تعلقات سفارتی اور پالیسی اختلافات کی وجہ سے انتہائی کشیدہ سطح پر پہنچ چکے ہیں۔