جوہری معاہدہ: ایران کا ضمانتوں پر اصرار، امریکہ کا انکار

,

   

معائنہ نہ کرنے اور دوبارہ معاہدہ سے الگ نہ ہونے کا مطالبہ، امریکہ نے غیرمعقول قرار دیکر مطالبہ مسترد کردیا

نیویارک : ایرانی صدر کا کہنا ہیکہ اسے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی میں تب تک کوئی فائدہ نظر نہیں آتا جب تک امریکہ یہ ضمانتیں نہ دے کہ وہ دوبارہ اس معاہدے سے الگ نہیں ہو گا اور اقوامِ متحدہ کے معائنہ کار تہران کے جوہری پروگرام کے معائنے بند نہیں کردیتے۔ایران کے اس مؤقف کو امریکی عہدیدار نے غیر معقول قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تعطل پر قابو پانے کی کوششوں میں ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ان یقین دہانیوں کے بغیر کہ امریکہ دوبارہ خلا ف ورزی نہیں کرے گا، ایک معاہدے کی بحالی کا کیا فائدہ اس سے قبل منگل کو رئیسی کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا تھا کہ کسی جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے اب گیند تہران کے کیمپ میں ہے۔ابراہیم رئیسی نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں معاہدے کے یورپی فریقوں اور امریکہ کو اس کی بحالی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ تحقیقات ختم نہیں ہوتیں تو ہم کوئی مستقل معاہدہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم اسی صورت میں ایک اچھا معاہدہ کر سکتے ہیں اگر امریکی اور یورپی فریق اپنے وعدے پورے کرتے ہیں۔’واضح رہے کہ ضمانتوں کے علاوہ، ایران بین الاقوامی جوہری ادارے (آئی اے ای اے)،اقوام متحدہ کے نگران ادارے کی جانب سے ایران کی تین غیر اعلان شدہ تنصیبات پر یورینیم کی غیر واضح افزودگی کی تحقیقات روکنے کا بھی خواہاں ہے۔ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدے دار نے صحافیوں سے گفتگو میں آئی اے ای اے پر ان تحقیقات کو اس صورت میں بند کرنے کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا جب تک ایران اطمینان بخش جواب نہیں دے دیتا۔عہدیدار کے مطابق وہ ہم پر اور یورپی ملکوں پر آئی اے ای اے اور اس کے ڈائریکٹر جنرل پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ ان تحقیقات کو بند کر دیا جائے، مگر ہم ایسا نہیں کریں گے۔ہم آئی اے ای اے کی خود مختاری اوردیانت کا احترام کرتے ہیں۔خیال رہیکہ ایران اور امریکہ کے درمیان کئی مہینوں کے بالواسطہ مذاکرات میں بائیڈن انتظامیہ مارچ میں معاہدہ بحال کرتے دکھائی دی تھی، لیکن بات چیت کا یہ عمل بعض رکاوٹوں کے باعث منقطع ہو گیا تھا کیوں کہ ایران کا یہ مطالبہ چلا آ رہا ہے کہ امریکہ یہ ضمانتیں دے کہ کوئی امریکہ صدر معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگا۔جب کہ بائیڈن ایسی ضمانتیں فراہم نہیں کر سکتے کیونکہ معاہدہ ایک سیاسی افہام و تفہیم ہے نہ کہ قانونی طور پر پابند کوئی معاہدہ۔