سوئزرلینڈ : دنیا میں جہاں کورونا کے وبائی مرض کے باعث معاشی بدحالی کے سایے منڈلارہے ہیں ادھر ہی ایٹمی ممالک نے گزشتہ برس ایٹمی ہتھیاروں پر مجموعی طور پر ایک ارب 40 کروڑ ڈالر اضافی خرچ کیے ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک تازہ رپورٹ میں عالمی مہم انسداد نیوکلیئر ہتھیار (آئی سی اے این) نے انکشاف کیا کہ دنیا کی 9 جوہری ممالک نے ایٹمی ہتھیاروں پر اپنے اخراجات میں اضافہ کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک طرف جہاں دنیا میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ہسپتال میں آکسیجن گیس کی منتظر ہے اور طبی عملے کو کئی گھںٹوں تک زائد کام کرنا پڑتا ہے ادھر ان 9 ایٹمی ممالک کے پاس مجموعی طور پر 72 ارب ڈالر کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے لیے موجود ہے۔آئی سی اے این نے کہا 2019 کے اخراجات کے مقابلے میں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکانے کل رقم کا نصف سے زیادہ یعنی 34 ارب 70 کروڑ ڈالر خرچ کیا۔آئی سی اے این کے مطابق امریکا کی جانب سے خرچ کی جانے والی رقم گزشتہ برس مجموعی فوجی اخراجات کا تقریباً 5 فیصد ہے۔آئی سی اے این کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ چین نے 10 ارب ڈالر اور روس نے 8 ارب ڈالر ڈالر خرچ کیے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جوہری ریاستیں بشمول برطانیہ، فرانس، بھارت، اسرائیل، پاکستان اور شمالی کوریا نے مجموعی طور پر 2020 میں ہر منٹ میں ایک لاکھ 37 ہزار ڈالر سے زائد خرچ کیا۔اخراجات میں اضافہ نہ صرف اس وقت ہوا جب دنیا ایک صدی میں بدترین وبائی بیماری سے دوچار ہے بلکہ دوسرے ممالک بھی جوہری ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔
ررٹ میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ 9 ممالک بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر اربوں ضائع کرتے رہے جبکہ باقی دنیا مہلک ہتھیاروں کو غیر قانونی قرار دینے میں مصروف ہے۔بعنوان ’جامع: عالمی جوہری اخراجات‘ میں بتایا گیا کہ کس طرح حکومتیں دفاعی ٹھیکیداروں کو تیزی سے ٹیکس کی رقم جمع کررہی ہیں، جو بدلے میں بڑھتے ہوئے اخراجات کی حوصلہ افزائی کرنے والے لابیسٹ پر بڑھتی ہوئی رقم خرچ کرتے ہیں۔گزشتہ برس ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کرنے والی 20 سے زیادہ کمپنیاں موجودہ یا نئے معاہدوں کے ذریعہ اس کاروبار سے منافع بخش رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 11 مغربی کمپنیوں نے صرف اور صرف ترمیم شدہ جوہری ہتھیاروں کے معاہدوں میں 27 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس امریکی اخراجات کا نصف حصہ یعنی 13 ارب 70 کروڑ ڈالر نارتروپ گرومین نامی کمپنی کو دیا گیا جس نے نیا جوہری ہتھیاروں کا نظام بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا۔
