جو جماعت ہمیں نظرانداز کرتی ہے، اسے ہم نظر انداز کردیں

   

ll مسلمانوں میں اتحاد اور مضبوط سیاسی قیادت کی شدید ضرورت
ll قیادت کے دعویدار خوف خدا اور خدمت کا جذبہ رکھیں
ll سنگاریڈی میں جلسہ، ایم اے حکیم ایڈوکیٹ بی آر ایس قائد کا خطاب

سنگاریڈی۔ 29 اکٹوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) جناب ایم اے حکیم اڈوکیٹ و سینئر قائد بی آر ایس پارٹی نے ریونیو گیسٹ ہاوز سنگاریڈی میں جلسہ بعنوان مسلمان اور حالات حاضرہ منعقد کیا جس میں حلقہ اسمبلی سنگاریڈی کے مختلف منڈل اور مواضعات سے مسلمانوں نے شرکت کی اور اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔ جناب ایم اے حکیم نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ مسلمانوں میں آپسی اتحاد اور مضبوط سیاسی قیادت کی شدید ضرورت ہے اور اجلاس طلب کرنے کا مقصد ہمارے مسائل کی نشاندہی اور اس کی یکسوئی کا راستہ دھونڈنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ حلقہ اسمبلی سنگاریڈی کے تقریباً 50 مواضعات کا دورہ کیا ہے اور وہاں کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔ مواضعات میں مساجد، عید گاہ اورقبرستان کی تعمیر و مرمت اور باونڈری وال کی تعمیر کے لیے 5 کروڑ 50 لاکھ روپیہ جاری کرنے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کی اس پر حکومت نے ضلع کلکٹر کو تخمینہ روانہ کرنے کی ہدایت دی لیکن تاحال مسئلہ لیت و لعل کا شکار ہے۔ انھوں کہا کہ مسلمانوں کو اقتدار میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہئے تاکہ مسائل حل ہوسکیں اس کے لیے مضبوط مسلم قیادت کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو اپنا قائد بنانا اور منوانا چاہئے۔ گزشتہ انتخابات میں حلقہ سنگاریڈی میں 80 فیصد مسلم ووٹ بی آر ایس کو ملے۔ ہم پارٹی کی بات اپنی قوم میں کرتے ہیں جبکہ قوم کی بات پارٹی میں کرنے کی ضرورت ہے۔ شرکاء اجلاس نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر ایک ایجنڈہ کے ساتھ متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ دو دہائی قبل سیاسی جماعتیں مسلمانوں کی تائیدحاصل کرنے بے تاب ہوا کرتی تھی۔ مسلمان صف اول کے قائد ہوا کرتے تھے جبکہ آج سیاسی جماعتوں میں مسلمانوں کی کوئی اہمیت اور وقار نھیں ہے۔ مسلمانوں کو عہدے نھیں دئے جاتے اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ مسلمان قائدین دوسری صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ تمام سیکولر جماعتوں نے مسلمانوں کو پیچھے ڈھکیلنے کا کام کیا۔ اس صورت حال کے لیے ہمارا عدم اتحاد اور آپسی خلفشار بھی ذمہ دار ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے اور برداشت کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔ ملک کا مسلمان اصول پسند شہری ہے اس کو اس کا دستوری حق چاہئے نہ کہ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کا احسان۔ مسلمانوں کو مضبوط قیادت بنانے سب سے پہلے ہم سب کو بعض، کینہ، چخلی اور حسد سے دور ہونا ہوگا۔ قیادت کے دعویدار بھی اللہ کا خوف رکھیں سب کو ساتھ لیکر چلنے اور خدمت کا جذبہ رکھیں تو آگے بڑھ سکتے ہیں۔ جو بھی سیاسی جماعت ہم کو نظر انداز کرتی ہے ہمیں بھی انہیں نظر انداز کرنا چاہئے۔ ہمارا اتحاد اغیار کو ہمارے دہلیز پر سر نگوں کردیگا۔ بیشتر مقررین نے کہا کہ جناب ایم اے حکیم اڈوکیٹ عملی سیاست میں 44 سال سے خدمات انجام دے رہے ہے اور 2014 سے بی آر ایس پارٹی میں ان کی نا قابل فراموش خدمات ہے لیکن پارٹی ان سے انصاف نھیں کر رہی ہے۔ پارٹی ان سے کام لیتی ہے لیکن انھیں نامزد عہدہ نھیں دیتی۔ بی آر ایس قیادت سے مطالبہ کیا جاے کہ پارٹی اور حکومت میں مسلمانوں کو عہدے دئے جائیں۔ ایک مستقل کمیٹی تشکیل دی جائے جو الیکشن کے بعد بھی سرگرم عمل رہے۔ مقررین نے مسائل کو تفصیلی طور پیش کیا۔ جلسہ کو ایم جی انور، مولانا محمد کریم۔الدین غوثوی، محمد معظم علی افتخار، ایم اے باسط لکی، حبیب رسول شکیل، محمد قدیر، عزیز پٹیل، محمد جلیل، محمد فیاض، محمد خواجہ ، محمد لیاقت، محمد نصیر، محمد اعجاز، ایم اے لطیف، امین الدین، سید مقصود، محمد اکبر حسین، ایم اے وحید ملی کونسل، یونس بیگ، محمد عارف، منصور احمد، حیدر، یداللہ، محمد انور، ایم اے حمید، دولفقار علی منیر، محمد غوث ڈاکٹر اور دیگر نے مخاطب کیا۔