دمکا(جھارکھنڈ): کہتے ہیں کہ اساتذہ میں دنیا بدلنے کی طاقت ہوتی ہے۔ ماہر اساتذہ طلباء میں علم کی روشنی پھیلانے کیلئے ہر ممکن طریقہ استعمال کرتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکولس بند ہیں جس کی وجہ سے طلباء کا تعلیمی سال خراب ہورہا ہے۔ بعض اسکولس انتظامیہ انٹرنیٹ کے ذریعہ آن لائن کلاسس چلارہے ہیں۔ ہندوستان میں بعض ایسے بھی اضلاع ہیں جہاں پر انٹرنیٹ سہولت ندارد ہے۔ ایسے بھی گاؤں ہیں جہاں فون کا نیٹ ورک بھی ٹھیک سے نہیں آتا۔ آن لائن کلاسس کیلئے انٹرنیٹ کے علاوہ اسمارٹ فون، کمپیوٹر اور ٹیاب وغیرہ کا ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں کے طلباء آن لائن کلاسس کیسے جوائن کرسکتے ہیں۔ لیکن اساتذہ کب ہار ماننے والے ہیں۔ وہ اپنے طلباء کیلئے ایک ایسا راستہ اختیار کیا ہے جس سے انٹرنیٹ کی سہولت نہ رکھنے والے طلباء باآسانی تعلیم حاصل کرپارہے ہیں۔ وہ اپنے اساتذہ کی بات با آسانی سن پارہے ہیں۔ اساتذہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں۔ ایک ایسا ہی واقعہ ریاست جھارکھنڈ کے دمکا ضلع میں دیکھنے میں آیا جہاں اساتذہ نے انٹرنیٹ کی سہولت نہ رکھنے والے طلباء کیلئے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دمکا ضلع کے بنکتی گاؤں میں ایک اسکول کے ہیڈماسٹر شیام کشور سنگھ گاندھی نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سہولت سے تقریبا200 طلباء استفادہ کررہے ہیں۔ انہوں نے گاؤں کے مختلف حصوں میں درختوں اور دیواروں پر لاؤڈ اسپیکر نصب کروائے ہیں اور اس کے ذریعہ تعلیم دی جارہی ہے۔ شیام کشور سنگھ گاندھی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ گاؤں کے مختلف حصوں میں لاؤڈاسپیکر نصب کردئے گئے ہیں۔ اسکول سے 7 ٹیچرس مائیک کے ذریعہ کلاس لے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں ہزاروں اسکولس آن لائن کلاسس چلارہے ہیں۔ اس اسکول میں 246 طلباء زیر تعلیم ہیں جن میں سے 204 طلباء کے پاس موبائل فون ہی نہیں ہے۔ کلاسس روزانہ صبح 10 سے شروع ہورہی ہے۔ اگر کسی طالب علم کو کچھ پوچھنا ہوتا ہے تو وہ کسی کے موبائل فون سے مسیج کے ذریعہ پوچھ لیتا ہے اور ہم اس کا جواب دوسرے دن دیتے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ اس نئے طریقہ کار سے طلباء کافی خوش ہیں اور کافی پرجوش ہوکر تعلیم پارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیا طریقہ 16اپریل سے جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کوویڈ۔19 کی وجہ سے طلباء تعلیم سے محروم نہ ہوں۔ طلباء کے پاس اسمارٹ فونس بھی نہیں ہے۔ اس لئے ہم نے یہ نیا طریقہ اپنایا ہے۔ ساتویں جماعت کی ایک طالبہ منیشا نے بتایا کہ تعلیم کے اس نئے طریقہ کار سے وہ بہت خوش ہے اور سبق کو سمجھنے میں اسے کوئی دشواری بھی نہیں ہورہی ہے۔