!جھولن گوسوامی کوکرکٹ کے جنون نے دنیا کا تیز گیند باز بنادیا

   

نئی دہلی۔ 24نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک زمانہ تھا جب خواتین کے کرکٹ کھیلنے پرمرد حضرات ان کا مذاق اڑیا کرتے تھے ، جہاں خواتین کرکٹ کھیلنے کی بات کرتی تھی وہیں ان کو مذاق کا موضوع بنادیا جاتا تھا لیکن وقت بدلا اور خاتون کھلاڑیوں کے ایک سے ایک چہرے نکھرکر سامنے آنے لگے ۔جو لوگ عورتوں کے کھیل میں دلچسپی لینے پر ان کی تضحیک کیا کرتے تھے ، وہی آج ان کے کھیل کی تعریف و ستائش اور ان کی طرفداری بھی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ہمارے ملک میں مرد ہو یا عورت ، کھیلوں کے میدان میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ مقابلے چاہے اندرون ملک ہوں یا بیرون ملک ، ہمارے ملک کے کھلاڑیوں نے ہندستان کا نام روشن کیا۔ کرکٹ کے میدان میں بھی خاتون کھلاڑیوں نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ایک سے ایک ریکارڈ قائم کرکے خاتون کرکٹر کسی مرد کرکٹر سے کم نہیں ہیں۔ اگر فرق ہے تو صرف اتنا کہ خاتون کرکٹ میچوں میں لوگ کم دلچسپی لیتے ہیں۔ان کھلاڑیوں میں ایسی بھی خواتین ہیں جنہوں نے کرکٹ کو اپنا جنون بنا لیا ، ایسی ہی ایک ہندوستانی خاتون کھلاڑی ہیں جھولن گوسوامی ۔ جن کی پیدائش 25 نومبر 1983 میں مغربی بنگال کے نادیہ ضلع میں ہوئی۔ مغربی بنگال کے ضلع نادیہ کے چھوٹے سے قصبہ چکدا میں پرورش پانے والی جھولن کو بچپن ہی سے کرکٹ کا بخار کچھ یوں چڑھا کہ بس وہ کرکٹ کیلئے ’جنونی‘ ہوگئیں۔ جھولن کے والد ایئر انڈیا میں سروس کیا کرتے تھے ، ان کو کرکٹ میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی ، حالانکہ انہوں نے اپنی بیٹی جھولن کو کرکٹ کھیلنے سے کبھی نہیں روکا۔ مگر ماں کو ان کا گلی میں لڑکوں کے ساتھ بالنگ کرنا بالکل پسند نہ تھا۔ ایک طرف ماں کی ناراضگی تو دوسری طرف جن لڑکوں کے ساتھ جھولن کرکٹ کھیلا کرتی تھیں وہ جھولن کی گیندوں پر آسانی سے چوکے اور چھکے لگادیئے کرتے تھے اور جھولن کا مذاق بھی اڑایا کرتے تھے ۔کبھی کبھی تو جھولن پر طنز بھی کرتے تھے کہ’ تم تو رہنے ہی دو ، کیاگیند بازی کرو گی۔ تم تیز گیند باز کبھی نہیں بن سکتیں‘۔ بس یہ بات جھولن کے دل میں گھر کرگئی اور اسی وقت سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اب وہ فاسٹ بالر بن کر دکھائیں گی۔ جس وقت جھولن 13 برس کی تھیں ان کے والد بیٹی کو تعلیم سے آراستہ کرنا چاہتے تھے ، لیکن بیٹی کرکٹ کو کریئر بنانے کا ارادہ کرچکی تھی۔ آخر کار انہیں بیٹی کی ضد کے آگے اپنا سر جھکانا پڑا اور بیٹی کی خواہش پوری کرنی پڑی۔ان دنوں ضلع نادیہ میں کرکٹ ٹریننگ /کوچنگ کے خاص انتظامات نہیں تھے ۔ لہذا جھولن نے کولکاتا کی کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ لینے کا فیصلہ کیا۔ والدین کے ذہن میں بیٹی کو کرکٹر بنانے پر کئی طرح کے خدشات تھے ۔ کرکٹ میں آخر کیا کرے گی ہماری لڑکی ؟ کیسا ہوگا اس کا مستقبل؟ مگر کرکٹ اکیڈمی پہنچ کر ان کے سارے خدشات دور ہو گئے ۔جھولن کا کہنا ہے کہ آپ جتنا جدوجہد کرتے ہیں، آپ کی صلاحیت میں اتنا ہی نکھار پیدا ہوتاجاتا ہے ۔ ٹریننگ کے دوران کوچ نے ان کی تیز گیند بازی پر خاص توجہ دی۔ پانچ فٹ 11 انچ لمبا قد ان کے لئے کسی نعمت سے کم ثابت نہیں ہوا۔ وقت کے ساتھ مشق کرنے کے اوقات میں اضافہ ہوتا گیا اور اسکول جانا تقریباً کم ہو گیا۔ اب کرکٹ ہی جذبہ و جنون بن چکا تھا۔مقامی ٹیموں کے ساتھ کچھ میچ کھیلنے کے بعد بنگال کی خواتین کرکٹ ٹیم میں ان کا انتخاب ہو گیا۔جھولن گوسوامی نے 18 سال کی عمر میں اپنا پہلا ٹسٹ میچ لکھنؤ میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ اس کے بعد اگلے سال انہیں چنئی میں انگلینڈ کے خلاف پہلا ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلنے کا موقع ملا۔ 2006 میں، جب ان کی بہترین بالنگ کی بدولت ٹیم انڈیا نے ایک ٹسٹ میچ میں انگلینڈ کو شکست دے کر بڑی کامیابی حاصل کی۔اس میچ میں انہوں نے 78 رن دے کر 10 وکٹ حاصل کئے ۔