جھوٹ بولنے میں مودی کا ثانی نہیں ، بی جے پی دستور بدلنے اور تحفظات ختم کرنے کی خواہاں

,

   

انتخابات کے بعد کابینہ میں مسلم نمائندوں کو شامل کرنے کا اعلان ، ریاست میں کے سی آر بڑے دشمن ، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا خصوصی انٹرویو
محمد ریاض احمد
حیدرآباد : /9 جولائی ۔ بی جے پی ، آر ایس ایس کی سیاسی ونگ ہے ۔ آر ایس ایس کی دیگر ذیلی تنظیموں میں شامل ، بجرنگ دل ، وشواہندو پریشد ، اے بی وی پی بھارتیہ مزدور سنگھ وغیرہ کا جو خفیہ ایجنڈہ ہے اس پر مودی حکومت پوری تندہی کے ساتھ عمل کرواچکی ہے ۔ مثال کے طور پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) ، کشمیر کو خصوصی موقف عطا کرنے والی دستور کی دفعہ 370 کی برخواستگی ، قانون طلاق ثلاثہ ، ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر بی جے پی حکومت کی مدد سے مکمل کرلی گئی ۔ ہندوتوا کی حامی ان تنظیموں کے ایجنڈہ میں دستور کی تبدیلی اور ایس ٹی ، ایس سی ، بی سی اور او بی سیز کو تحفظات کو برخواست کرنا بھی شامل ہے ۔ اس کیلئے بی جے پی کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت ضروری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم مودی اور بی جے پی قائدین بار بار عوام سے 400 نشستوں پر کامیاب بنانے کی اپیلیں کررہے ہیں ۔ اب عوام کا فرض ہے کہ ملک کے دستور جمہوریت اور سیکورازم کو بچانے بی جے پی حکومت کو اکھاڑ پھینکیں ۔ ان خیالات کا اظہار سیاست کو ایک خصوصی انٹرویو میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کیا ۔ واضح رہے کہ وزیراعظم مودی ، مسٹر اے ریونت ریڈی کو کانگریس کا اے ٹی ایم قرار دیتے ہیں تو سابق چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کرتے ہیں وہ حیدرآباد برانڈ کی شبیہہ بگاڑ رہے ہیں ۔ اس سوال پر کہ نریندر مودی اور کے سی آر میں آپ کس کو بڑا دشمن اور سیاسی حریف مانتے ہیں ؟ چیف منسٹر نے پرعزم لہجہ میں جواب دیا کہ ریاست میں کے سی آر ان کے سب سے بڑے دشمن ہیں جبکہ مرکز میں مودی بڑے دشمن ہیں ۔ ریاست میں ہم نے اپنے بڑے دشمن (کے سی آر) کو شکست سے دوچار کردیا ۔ اب مرکز کی مودی حکومت کی باری ہے ۔ مودی کو ہرانا اور راہول گاندھی کو عہدہ وزارت عظمیٰ پر فائز کرنا ہے تو کانگریس کو جتانا ہے ۔ آج مودی کے خلاف کانگریس مقابلہ کررہی ہے ۔ ایک اور سوال پر ریونت ریڈی نے کہا کہ جھوٹ کے معاملہ میں ملک میں مودی کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا وہ ملک کے سب سے بڑے جھوٹے ہیں ۔ 2014 کے انتخابات میں مودی نے یہ اعلان کیا تھا کہ اگر بی جے پی کو اقتدار ملتا ہے تو سوئس بینکوں میں جمع کردہ بلیک منی نہ صرف واپس لائیں گے بلکہ ملک پر غریب ہندوستانیوں کے بینک کھاتوں میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے جمع کئے جائیں گے لیکن مودی نے اپنی پہلی اور پھر دوسری میعاد میں اس وعدہ کو پورا نہیں کیا ۔ مودی نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا ۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ تو دور ان کی حکومت نے اپنے دوست صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کی خاطر تین سیاہ زرعی قوانین منظور کروائی جس پر احتجاج میں ہمارے 700 سے زائد کسان شہید ہوئے ۔ مودی کی جھوٹ اور وعدوں کی تکمیل سے انحراف کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے 2022 ء میں مکانات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ وعدہ بھی وفا نہ ہوسکے ۔ چیف منسٹر کے مطابق ہنگرانڈکس میں 125 ملکوں میں ہمارے ملک کا مقام 111 واں ہے جبکہ اس معاملہ میں ہم سے بہتر موقف بنگلہ دیش اور پاکستان جیسے ملکوں کا ہے ۔ بنگلہ دیش اور پاکستان میں جو غریبی ہے اس سے کہیں زیادہ غربت بھارت میں ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مودی کے سارے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ وہ معاشی مضبوط و مستحکم بھارت اور ملک کی معیشت کو 5 کھرب ڈالرس تک پہنچانے کی جو باتیں کرتے ہیں وہ عوام کو بہلانے اور گمراہ کرنے کی ایک کہانی ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جھوٹ کہنے اور بار بار جھوٹ بولنے میں مودی سے کوئی ٹکر نہیں لے سکتا ۔ اس سوال پر کہ آج آپ (ریونت ریڈی) گاندھی فیملی کے منظور نظر بن گئے ہیں ۔ دوسری ریاستوں میں بھی عوام آپ کو بڑی دلچسپی سے سنتی ہے ۔ آپ توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ایسے میں مستقبل کے منصوبے کیا ہیں ؟ ریونت ریڈی نے جواب دیا کہ دس برسوں تک تلنگانہ میں حکومت سنبھالوں گا اور راہول جی کو عہدہ وزارت عظمیٰ پر فائز کرنے کی کوششوں میں مصروف رہوں گا ۔ راہول گاندھی ایک مرتبہ ملک کے وزیراعظم بن گئے تو سمجھئے کہ دلت ، قبائیلی ، مسلمانوں اور غریبوں کا بھلا ہوگا ۔ غریبوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو تو راہول جی کو وزیراعظم بنانا ہوگا ۔ چنانچہ میں اس میں لگاتار مصروف ہوں اور جب تک راہول گاندھی وزارت عظمیٰ پر فائز نہیں ہوجاتے میری محنت جاری رہے گی ۔ اس استفسار پرکہ ہیمنت سورین کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ، چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو بھی تہاڑ جیل پہنچادیا گیا ۔ اب کہا جارہا ہے کہ امیت شاہ کے ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ معاملہ میں ریونت ریڈی کا نمبر آنے والا ہے ؟ ریونت ریڈی کا کہنا تھا کہ 2014-15 ء میں کے سی آر نے انہیں جھوٹے مقدمات میں جیل بھجوایا اس کے نتیجہ یہ نکلا کہ میں عہدہ چیف منسٹری پر فائز ہوگیا ۔ اب مودی مجھے کیوں نشانہ بنارہے ہیں مجھے تو پتہ نہیں ، مرکزی وزارت داخلہ نے میرے خلاف آخر کیوں دہلی پولیس میں شکایت درج کروائی ہے مجھے اس کا پتہ نہیں ۔ انتخابات کے بعد معلومات کروں گا کہ آخری کیا ہورہا ہے ؟ مودی اور امیت شاہ کیا سوچ رہے ہیں مجھے اس کا بھی علم نہیں ۔ میری ریاست تلنگانہ ہے میرا یہ علاقہ ہے اس سے باہر ہمیں جانا نہیں اور نہ ہی ہمیں کچھ کام ہے مگر وہ لوگ خود آکر یہاں کچھ تکلیف پہنچانے کی کوشش کریں تو تلنگانہ کے عوام اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ حالیہ عرصہ میں ریونت ریڈی کے تحفظات کو ختم کئے جانے سے متعلق بی جے پی منصوبوں پر ایک بیان ہے جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ مودی امیت شاہ اور دوسرے قائدین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں ۔ اس سلسلہ میں سوال پر ریونت ریڈی نے کچھ یوں جواب دیا ۔ میری اور پارٹی کی ایک سوچ اور ایک ہی فکر ہے ۔ بی جے پی نے جو کچھ بلز منظور کروائے خاص طور پر اقلیتوں کے خلاف وہ دراصل آر ایس ایس کا ایجنڈہ ہے جس پر بی جے پی کے ذریعہ عمل آوری کی گئی ۔ اب وہ دستور ہند تبدیل کرنے اور تحفظات ختم کرنے کی خواہاں ہیں ۔ اس کیلئے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ 50 فیصد اسمبلیوں میں بھی یہ بلز پاس ہونا ضروری ہے ۔ اس لئے وہ ہر حال میں انتخابات میں کامیابی کے خواہاں ہیں ۔ اس لئے میں عوام کو بتارہا ہوں کہ اگر اس بار مودی اور بی جے پی کو ووٹ دیں تو تحفظات ختم کردیئے جائیں گے وہ دستور کو بھی بدل دیں گے ۔ اگر آپ دستور ، تحفظات اور ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو کانگریس کو ووٹ دیجئے ۔ انڈیا کو ووٹ دیجئے ۔ واضح رہے کہ ریاستی کابینہ میں مسلم نمائندگی سے متعلق عوام کی خواہش کے بارے میں اس سوال پر کہ جناب محمد علی شبیر کو اقلیتوں ، او بی سیز کے امور سے متعلق حکومت تلنگانہ کا مشیر مقرر کیا گیا ہے جبکہ شاہنواز قاسم کو سکریٹری کے عہدہ پر فائز کیا گیا ۔ تاہم کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں ہے اس سلسلہ میں آپ کا کیا موقف ہے ؟ ریونت ریڈی نے جواب دیا کہ اسمبلی انتخابات میں اقلیتوں کو ٹکٹس دیئے گئے لیکن کوئی امیدوار بھی کامیاب نہ ہوا ۔ اس لئے ہم ایم ایل سی بناکر کابینہ میں مسلم نمائندہ کو شامل کریں گے فی الوقت 6 وزراء کے عہدہ مخلوعہ ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت میں کارپوریشنوں وغیرہ میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے زیادہ نمائندگی دی گئی ہے ۔ گورنر کوٹہ میں مسلمان کو ایم ایل سی کیلئے نامزد کیا گیا ۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد کابینہ میں توسیع ہوگی ۔