جہانگیر پوری میں انہدامی کارروائی کا معاملہ

,

   

سپریم کورٹ میں سینئر ایڈوکیٹ دشیانت دوے کی بحث

’’دہلی میں 731 غیر مجاز کالونیاں ہیں جہاں لاکھوں لوگ رہتے ہیں اور آپ ایک کالونی میں کارروائی کرتے ہو کیوں کہ آپ ایک (مخصوص) کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہیں۔ پولیس اور سیول حکام دستور کے تابع ہیں، کسی بی جے پی لیڈر کے احکام کے نہیں‘‘۔

جہانگیرپوری : انہدامی مہم پر دو ہفتے کی پابندی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو شمال مغربی دہلی کے فساد زدہ جہانگیر پوری میں میونسپل کارپوریشن کی انسداد تجاوزات مہم پر اگلے دو ہفتوں تک روک لگانے کا حکم دیا۔جسٹس ایل این راؤ اور جسٹس بی آر گوائی پرمشتمل ڈویژن بنچ نے انسداد تجاوزات مہم پر کل لگائی گئی پابندی پر ‘اسٹیٹس کو’ برقرار رکھنے کا حکم دیا۔اس کے ساتھ ہی بنچ نے جمعیت علمائے ہند کی عرضی پر جہانگیرپوری انسداد تجاوزات مہم جیسی کئی دیگر ریاستوں کی کارروائیوں کے معاملے میں مرکزی حکومت اور دیگر کو نوٹس بھی جاری کیا۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ کے کل کے حکم پر فوری طورپر عمل درآمد نہ ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس این وی رمنا، جسٹس کرشنا مراری اور ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ نے کل سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے اور کپل سبل کے خصوصی ذکر پر اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ عدالتی اسٹے کے باوجود تجاوزات ہٹانے کا کام گھنٹوں جاری رہا۔دریں اثناء دہلی کے جہانگیری پوری علاقے میں مبینہ تجاوزات کو منہدم کرنے کی کاروائی کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ مذہب کو بھی اس کے لئے استعمال کرنے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان ہوگا جس کا فائدہ ملک مخالف طاقتوں کو ہوگا۔مایاوتی نے جمعرات کو یک بعد دیگر کئی ٹوئٹ کر کے کہا کہ حکومت کو ان افسران کے خلاف بھی سختی کا مظاہرہ کرنا چاہئے جن کے بدعنوانی میں غیر قانونی تعمیر ہورہے ہیں۔