خاطی کو عمرقیدکی سزا‘متاثرین کے کروڑوں کے نقصان کاکچھ حساب نہیں‘ انصاف کہاں؟
کیرامیری 3؍ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)مستقر جینور میں ہوے 4ستمبر 2024کے فساد کو آج مکمل ایک سال ہوگیا ہے لیکن جینور کے متاثرہ مسلمان آج بھی انصاف سے محروم ہیں اور دنگائیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی ٹھوس قانونی کاروائی نہ کیے جانے سے حکومت تلنگانہ سے مایوس بھی ہوچکے ہیں۔ تفصیلات کے بموجب گزشتہ 4,ستمبر کے جینور سانحہ نے پورے تلنگانہ بلکہ ملک کے مسلمانوں اور سیکیولر ذہن والے غیر مسلموں کو بھی صدمہ میں ڈالدیا جس میں ایک مسلم آٹو ڈرایور کی جانب سے ایک قبائلی خاتون پر عصمت دری کی کوشش اور قاتلانہ حملہ کیے جانے کے بعد مستقر جینور میں منصوبہ بند طریقہ سے مسلمانوں کے دوکانوں کے قیمتی اشیاء لوٹ لینے کے بعد مسلمانوں کے دوکانوں ہوٹلوں اور دیگر اقسام کے کاروباری اداروں کے دنگائیوں نے آگ لگادی تھی جس میں مسلمانوں کا تقریبا سو کروڈ کا مالی نقصان ہوا ہے اس کے علاوہ دنگائیوں کی جانب سے جینور کے چار مساجد میں داخل ہوکر قرآنی نسخوں کی بے حرمتی اور مساجد کے اشیاء نقصان پہونچایا گیا تھا اس کے علاوہ مستقر کے ایک دینی مدرسہ میں طلبہ کو ڈرا دھمکاکر مدرسہ کو بھی نقصان پہونچایا گیا تھا اس کے علاوہ جینور کا بازار تقریبا 72دن تک مکمل بند رکھنے پر بھی مجبور کیا گیا تھا جبکہ جینور کے مسلمانوں کی جانب سے ضلع کے انتظامیہ سے اور پولیس کے اعلی عہدیداروں سے اور سیاسی قائدین سے جینور میں محفوظ ماحول فراہم کرنے کی اپیل کی گئی تھی لیکن جینور کے مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور نا ہی پولیس کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جارہا تھا جس کے بعد جینور کے مسلمانوں نے خود اعتمادی کے ساتھ اپنے کاروباروں کو بحال کرلیا جبکہ پولیس نے بھی صرف 39 دنگائیوں کو ہی گرفتار کرتے ہوئے جیل کو بھیجا ۔جینور کے مسلمانوں کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ تقریبا 3 سو تا 4سو دنگائیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے پولیس کو شواہداے پیش کیے گئے اس کے علاوہ اس وقت کے ضلع کے انچارج منسٹر نے۔بھی دو یوم کا ضلع کا دورہ کرتے ہوے صرف قبائلی عوام سے ہی ملاقات کی جبکہ کسی بھی مسلم قائد یا متاثرہ مسلمان سے ملنے یا بات کرنے کی بھی کوشش نہیں کی لیکن جناب عامر علی خان ایڈیٹر روز نامہ سیاست نے جوکہ اس وقت کے قانون ساز کونسل کے رکن تھے انہوں نے جینورکا دورہ کرتے ہوے متاثرین سے ملاقات کی اور ان کی مالی امداد کی ‘ جس سے جینور کے مسلمان انصاف کی امید سے پر سکون تھے لیکن حال ہی میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے عامر علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست کو قانون ساز کونسل کے متبادل دوسرے کانگریسی قائد کو قانون ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے تقرر کرنے کے بعد جینور کے متاثرہ مسلمانوں کی امید کی کرن پھر سے بجھ گئی ہے جبکہ قبائلی خاتون کے ملزم پر فوری پی ڈی ایکٹ نافذ کرتے ہوے چرلہ پلی جیل منتقل کردیا گیا اور حال ہی میں اس کو ایک کورٹ کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جبکہ جینور کے مسلمانوں کی جانب سے اس وقت کے متحدہ ضلع عادل آباد کے انچارج وزیر پر دنگائیوں پر قانونی کاروا?ئی سے روکنے کا الزام بھی لگایا جارہا ہے اور جینور کے مسلمانوں کو انصاف دلانے سے روکنے کا بھی اسی وزیر پر الزام ہے بہر حال جینور کے مسلمانوں کا موجودہ حکومت پر سے اعتماد ختم ہوچکا ہے ۔فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے حکومتی سطح پرجہاں انصاف کامظاہرہ کرناچاہئے وہیں عدلیہ بھی انصاف سے کام لیتے ہوئے ملک کے قانون کی بقاء کی کوشش کرے۔ ملک بھرمیںرہنے والے ہرشہری کوملک کے قانون پرمکمل بھروسہ ہوتاہے ۔اسی بھروسہ کی خاطرانصاف کی امید لیے ہوئے اپنی زندگیوںکو گزارا کرتے ہیں۔ انصاف کی رکھوالی کرنے والوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انصاف کے مقام کو بلندکرنے کوشاں رہیں۔