آزادانہ اعلیٰ سطحی تحقیقات ضروری‘ تماشائی پولیس عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ
عادل آباد۔ 5؍ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ متحدہ ضلع عادل آباد کے جینور میں ایک قبائیلی خاتون کے واقعہ کا سہارا لے کر منصوبہ بند طریقہ سے شرپسندوں کی جانب سے مسلم اقلیتی دکانوں، مساجد اور دینی مدارس کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کانگریس پارٹی عادل آباد قائد رشید الحق نے چیف منسٹر ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ بالکل آزادانہ طور پر جوڈیشیل انکوائری (SIT) اسپیشل تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ تحقیقات کروائیں۔ پولیس کی موجودگی میں شرپسند عناصر کی دِلآزار کارروائی کا نوٹ لیتے ہوئے ان پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ رشید الحق، شکیل احمد، عفان احمد، محمد ابوذر، شیخ رزاق، شیخ ارشاد احمد مستقر عادل آباد کے پریس کلب میں میڈیا سے مخاطب ہوکر تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 4 ستمبر کے دن جینور مستقر پر مسلمانوں کی 100 کروڑ روپئے سے زائد ملکیت کو نقصان پہنچایا گیا۔ مسلمانوں کے تجارتی مراکز کے علاوہ جامع مسجد، مسجد نور، مسجد عمرؓ، مسجد ابوبکرؓ، دینی مدرسہ کاشف العلوم، مدرسہ للبنات، گلشن کالونی ہائی اسکول و کالج خان گلی کے مسلم آبادی میں موٹر سیکل، کاروں و دیگر املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس موقع پر انھوں نے نیوز ایڈیٹر روزنامہ ’سیاست‘ جناب عامر علی خان سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ پولیس عہدیداروں سے ان کی نمائندگی کی بناء پر 460 طلباء و طالبات جو مدارس میں تعلیم کی غرض سے موجود تھے، انھیں بحفاظت پولیس کی نگرانی میں اپنے اپنے گھروں کو روانہ کیا گیا۔ کانگریس پارٹی قائدین نے ریاستی حکومت اور چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کی تباہ شدہ املاک کی پابجائی کرتے ہوئے بازآباد کیا جائے اور اس پرامن ماحول کو مکدر کرنے والے شرپسندوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے اور خاموش تماشائی بنی پولیس عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے انھیں معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔