علماء کرام کے نمائندہ وفد سے بات چیت، ریاست میں فرقہ پرست طاقتوں پر کنٹرول،تساہل برتنے پر پولیس عہدیداروں کے تبادلے
حیدرآباد۔/15 ستمبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے علماء کرام کے وفد کو یقین دلایا کہ جینور آصف آباد میں شرپسندوں کی جانب سے اقلیتوں کی املاک کو پہنچائے گئے نقصان کی پابجائی کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی سے علماء کرام کے وفد نے ملاقات کی اور ریاست میں فرقہ پرست طاقتوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ حکومت کے مشیر برائے اقلیت محمد علی شبیر اور اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے صدر فہیم قریشی کے ہمراہ علماء کے نمائندہ وفد نے جینور کے واقعات پر چیف منسٹر کو تفصیلات سے واقف کرایا۔ علمائے کرام نے مقامی مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی اور خوف کے ماحول سے واقف کرایا اور تجویز پیش کی کہ قبائیل اور مسلمانوں میں باہمی اعتماد کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ وہ جینور کے واقعات پر پہلے دن سے گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے پولیس کے بعض عہدیداروں کے تبادلے کی ہدایت دی جو صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوئے تھے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ وزیر پنچایت راج جی انوسیا سیتکا اور کانگریس کے مقامی رکن اسمبلی کو انہوں نے ذمہ داری دی ہے کہ جینور میں معمول کے حالات کی بحالی کے اقدامات کریں۔ چیف منسٹر نے انکشاف کیا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے میں بی جے پی سے زیادہ بی آر ایس کے کارکنوں نے سرگرم رول ادا کیا اور پولیس نے بی آر ایس کارکنوں کو ایف آئی آر میں بطور ملزم بھی شامل کیا ہے۔ چیف منسٹر کا کہنا ہے کہ ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات کے ذریعہ حکومت کی نیک نامی متاثر کرنے کی سازش ہے جسے حکومت آہنی پنجہ سے کچل دے گی۔ ریونت ریڈی نے جینور کے واقعات پر مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی سے خود کو وابستہ کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں سے نمٹنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جارہی ہے اور اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی ضروری ہے تاکہ بی جے پی کو فائدہ حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہوں اور املاک کے نقصانات کا سروے کرایا گیا ہے وقف بورڈ کے ذریعہ عبادت گاہوں کی مرمت اور نقصان پہنچائے گئے سامان کی فراہمی کا انتظام کیا جائے گا جبکہ ضلع کلکٹر کی جانب سے 20 ستمبر کے بعد املاک کے نقصانات کا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ تلنگانہ میں امن و ضبط کی صورتحال کو بگاڑنے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جینور واقعات اور تازہ ترین صورتحال کے بارے میں باخبر ہیں اور اعلیٰ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اشرار کے خلاف سخت کارروائی کریں اور مزید کچھ دنوں تک چوکسی کو برقرار رکھا جائے۔ جینور کا علاقہ اگرچہ ایجنسی علاقہ ہے لیکن غیر قبائیل کے افراد نے شرپسندی کی جس سے قبائیلی طبقات کا کوئی تعلق نہیں۔ ریونت ریڈی نے تیقن دیا کہ 20 ستمبر کے بعد وہ حیدرآباد میں علمائے کرام کے نمائندہ وفد کو ملاقات کا موقع دیں گے اور اقلیتوں کے مسائل پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔1