جینور میں صورتحال قابو میں، زائد پولیس دستوں کی تعیناتی

   

دفعہ 144 کا نفاذ اور انٹرنیٹ خدمات معطل، متاثرہ علاقوں میں ریاپڈایکشن فورس کی پٹرولنگ
حیدرآباد ۔5۔ ستمبر (سیاست نیوز) آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں بتائی جاتی ہے۔ قبائلی گروپس کے کل اقلیتوں کی املاک اور عبادت گاہ پر حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ اور انٹرنیٹ سرویسز کی منسوخی سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ جینور کے متاثرہ علاقوں میں صورتحال اگرچہ کشیدہ ہے لیکن تشدد کا کوئی تازہ واقعہ پیش نہیں آیا۔ علاقہ میں تقریباً 2000 ملازمین پولیس کو تعینات کیا گیا ہے اور پٹرولنگ میں شدت پیدا کردی گئی ۔ متاثرہ علاقہ میں ریاپڈایکشن فورس کو تعینات کیا گیا تاکہ کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹ سکیں۔ واضح رہے کہ قبائلی خاتون کو جنسی ہراسانی اور اسے ہلاک کرنے کی مبینہ کوشش کے بعد قبائلی گروپس ۔ْ نے اقلیتوں کے دکانات ، مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ جینور کی مسجد پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی ۔ پولیس نے ملزم آٹو ڈرائیور کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں دیدیا ہے۔ قبائلی گروپس نے چہارشنبہ کو جینور بند کا اعلان کیا تھا اور پولیس کی جانب سے دونوں گروپس کو پابند کرنے کے باوجود قبائلی گروپس ۔ْ اقلیتوں کے مکانات اور دکانات کو نشانہ بنایا۔ پولیس نے تشدد کے واقعات کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں اور خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تاکہ خاطیوں کو گرفتار کیا جائے۔ اسی دوران پولیس نے بی جے پی اور مجلس بچاؤ تحریک کے قائدین کو جینور کے دورہ کی اجازت نہیں دی۔ امتناعی احکامات کے سبب مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خاں خالد کو جینور کے راستہ میں روک کر واپس گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ جینور کی صورتحال معمول پر آرہی ہے اور دونوں طبقات میں اعتماد کی بحالی کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اقلیتوں پر حملہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیلئے جناب عامر علی خاں رکن قانون ساز کونسل نے ڈائرکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر جتیندر سے نمائندگی کی۔ انہوں نے بحالی امن کیلئے زائد پولیس فورس کی تعیناتی اور امن کو بگاڑنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس نے تیقن دیا کہ پولیس کی زائد فورس تعینات کرکے امن بحال کیا جائے گا ۔ ڈی جی پی کے مطابق افواہوں کو روکنے انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہے۔ 1