فساد سے متاثر ضعیف شخص کی کہانی اس کی زبانی، دیگر مسلم تاجرین کا بھی بُرا حال
کاغذنگر۔ 10 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع کے بی آصف آباد ، جینور میں قبائلی نوجوانوں کی جانب سے دہشت گردانہ طور پر مسلمانوں کے دکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے خاکستر کیے جانے پر سیاست نیوز کی جانب سے مختصر سروے کے مطابق جینور کے تشدد میں نقصانات اٹھانے والے مسلم اور 70 سالہ بزرگ شخصیت عبدالبشر تفصیلات بتاتے ہوئے غمزدہ ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ 70 سال سے ایک ایک پیسہ جوڑتے ہوئے کاروبار کو بنائے رکھا تھا لیکن میری 70 سالہ کمائی ایک دن میں خاکستر ہونے پر تقریباً 5 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اور مکان میں صرف میرے کپڑوں کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں رہا، ان کے علاوہ مقامی اردو صحافی کے دو دکانوں کو ٹارگٹ کرتے ہوئے قبائلی نوجوانوں نے دکانوں کو جلا کر تقریباً 8تا 10 لاکھ روپیوں کا نقصان کر دیا، اس کے علاوہ محمد سلمان جو کہ اپنی 7 سال کی عمر سے محنت اور جستجو کے ذریعہ اپنی ایک کپڑے کی دکان قائم کی تھی لیکن قبائلی جوانوں کی جانب سے تقریباً 25 لاکھ کی دکان کو خاکستر کرتے ہوئے محمد سلمان کو سڑک پر لا کھڑا کر دیا۔ اس کے علاوہ جینور کے پانچ شاپ، ٹھیلا بنڈی، کیرانا اسٹور، کپڑے کی دکانات، جنرل اسٹورز، آٹے کی چکی کے علاوہ مقامی مساجد میں قرآن شریف کی بے حرمتی اور مسجد میں توڑ پھوڑ کیا گیا، لیکن مسلمانوں کے املاک کو نقصانات پہنچانے والے دہشت گرد اج بھی سڑکوں پر کھلا گھوم رہے ہیں۔ اس موقع پر 5 کروڑ کا نقصان اٹھانے والے عمر رسیدہ بزرگ شخص عبدالبشیر کپڑے کے دکان کے مالک نے کہا کہ جینور کے مسلمانوں کا برا حال ہے، سرکاری عہدیداروں کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ملت کا درد رکھنے والے مسلمانوں سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر مسلمانوں کا ایک وفد آصف آباد کے جینور کا دورہ کرتے ہوئے 40 تا 50 کروڑ کے نقصانات ہونے والے مسلمانوں کا جائزہ لے کر کم سے کم مقامی مسلمانوں کی ہمت افزائی کریں۔ ریاستی حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے جینور کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔