جی ایس ٹی اور کمرشیل ٹیکس سے تاجرین پریشان حال

   

ہوٹل مالکین پر گہری نظر ، حلیم کے آوٹ لیٹس پر عہدیداروں کی ٹیمیں متعین
حیدرآباد۔7اپریل۔(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں تاجرین گاہکوں کے لئے پریشان ہیں لیکن جی ایس ٹی اور کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں کی نظریں شہر میں فروخت کی جانے والی حلیم پر مرکوز ہیں اور جی ایس ٹی کی خصوصی ٹیمیں اس سلسلہ میں تشکیل دی گئی ہیں جو کہ شہر میں حلیم کی فروخت کا جائزہ لے رہی ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے سرکردہ حلیم آؤٹ لیٹس کی جانب سے فروخت کی جانے والی حلیم کے بلوں کی عدم اجرائی اور بغیر بل کے کاروبار کرنے والے ہوٹل مالکین کی تجارت پر گہری نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔پریشان حال تاجرین جو گذشتہ دو برسوں سے صورتحال انتہائی ابتر ہونے کے سبب نقصانات کے باوجود ملازمین کو بے دخل نہیں کیا تھا اور ان کی گذر بسرکا انتظام کرتے رہے تھے اب سرکاری اداروں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ شہر حیدرآباد کو جو گوشت حلیم کی تیاری میں استعمال کے لئے پہنچ رہا ہے اس کی تفصیلات بھی جمع کی جا رہی ہیں۔ جی ایس ٹی ذرائع کے مطابق شہر حیدرآباد میں موجود کئی سرکردہ ہوٹلوں میں بعض ہوٹلوں کی ذمہ داری کمرشیل ٹیکس کو تفویض کی گئی ہے جبکہ بعض ہوٹلوں کی ذمہ داری جی ایس ٹی کے پاس ہے اسی لئے دونوں محکموں کی جانب سے مشترکہ ٹیموں کی تشکیل کے ذریعہ ہوٹلوں میں فروخت کی جانے والی حلیم پر جی ایس ٹی کی وصولی اور ہوٹلوں کی جانب سے بغیر بل کے کاروبار کے سلسلہ کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود حلیم تیار کرنے والے ہوٹل مالکین کے مطابق بیشتر ہوٹلوں کی جانب سے جی ایس ٹی کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کی جا رہی ہے جبکہ محکمہ جی ایس ٹی اور کمرشیل ٹیکس کی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا جا رہاہے کہ شہر کی نصف سے زائد سے ہوٹلوں سے جی ایس ٹی کی ادائیگی کا کوئی نظم نہیں ہے بلکہ بعض ہوٹلوں کی جانب سے ضابطہ کی تکمیل کیلئے جی ایس ٹی نمبر حاصل کیا گیا ہے اور بل کی اجرائی کے معاملہ میں ہوٹلوں کی جانب سے کوتاہی کا مظاہرہ کیا جا رہاہے جس کے سبب جی ایس ٹی اور محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے سخت کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جاریہ سال پرانے شہر کے علاوہ شہر کے اطراف چلائے جانے والے ریستوراں اور ہوٹلوں کی تفصیلات اکھٹا کرتے ہوئے ان کی تجارت کا جائزہ لیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ حلیم کی تیاری کرنے والی ہوٹلوں کو سپلائی دینے والے اجناس اور گھی کے تاجرین کے علاوہ مصالحہ جات کی فروخت کرنے والوں تک بھی پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان ٹھوک تاجرین کے ذریعہ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ کس ہوٹل میں کتنی مقدار میں حلیم تیا رکی جا رہی اس بات کا پتہ لگایا جاسکے ۔دونوں شہر وں میں ماہ رمضان المبارک کے دوران جی ایس ٹی اور محکمہ کمرشیل ٹیکس کی یہ کاروائیاں انجام دینے کے مقصد کے متعلق جی ایس ٹی کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اس طرح کی کاروائی کے ذریعہ عوام اور تاجرین دونوں میں شعور بیداری یقینی بنائی جاسکتی ہے۔م