جاریہ سال 58,594 کروڑ ٹیکس وصول کرنے کا نشانہ مختص کیا، 9 ماہ کے دوران 37,664 کروڑ روپے وصول
حیدرآباد۔3 فروری (سیاست نیوز) محکمہ کمرشیل ٹیکس میں زیادہ ٹیکس وصول ہونے والے علاقوں میں فیلڈ سطح پر جی ایس ٹی عہدیداروں کی لاپرواہی اور کام کرنے کے طریقہ کار کے رویہ کی وجہ سے ریاستی خزانے کو زیادہ ٹیکس وصول نہیں ہو رہا ہے۔ صنعتیں اور جن علاقوں میں کاروبار اور تجارتی سرگرمیاں زیادہ ہیں وہاں سے زیادہ جی ایس ٹی وصول ہوتا ہے۔ اگر ان علاقوں میں ٹیکس صحیح طریقہ سے وصول نہیں کیا گیا تو ریاست میں ٹیکس آمدنی کا جو نشانہ مختص کیا گیا ہے اس میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوگا۔ اس طرح کے اہم مقامات میں خدمات انجام دینے والے عہدیداروں پر الزامات عائد ہونے کے بعد ان کا تبادلہ کیا گیا تو وہ وہاں سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جی ایس ٹی وصولی میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہونے کے بعد متحدہ ضلع محبوب نگر سے ایک ٹیکس عہدیدار کو 16 نومبر 2024 کو متحدہ ضلع ورنگل کو تبادلہ کیا گیا۔ مگر وہ وہاں نہیں گئے۔ جوائنٹ کمشنر (جے سی) کا عہدہ انکم ٹیکس ڈیویژن کا سربراہ ہوتا ہے جو انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے ان کے ٹیکس ادا کرنے والے تاجروں سے راست تعلقات ہوتے ہیں۔ چند عہدیداروں پر یہ بھی الزامات عائد ہو رہے ہیں کہ وہ اپنی ذاتی آمدنی بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ چند جوائنٹ کمشنرس کو ایڈیشنل کمشنرس کے عہدے پر ترقی دینے کے باوجود نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ گزشتہ سال 1200 کروڑ روپے کی جی ایس ٹی چوری ہونے کا پردہ فاش ہوا جس کے خلاف ابھی تحقیقات جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں فیلڈ دورے میں کمی آئی۔ آڈٹ بھی ٹھیک طرح سے نہیں ہوئی۔ کمرشیل ٹیکس ڈپارٹمنٹ ریاستی خزانے کے لئے آمدنی پیدا کرنے والے سب سے اہم شعبوں میں ایک ہے۔ حکومت نے مالیاتی سال 2024-25 میں جی ایس ٹی کے ذریعہ 58,594 کروڑ روپے آمدنی حاصل کرنے کا نشانہ مختص کیا تھا۔ تاہم گزشتہ 9 ماہ (اپریل تا ڈسمبر) کے درمیان 64 فیصد یعنی 37,664 کروڑ روپے ہی وصول ہوئے۔ آئندہ تین ماہ میں 20,630 کروڑ روپے کی وصولی کو ناممکن قرار دیا جارہا ہے۔ 2