جی ایس ٹی پر نظر ثانی، عوام کو نقصان،دکانداروں کا فائدہ

   

نئی و پرانی قیمتوں کے بورڈ لگانے کے احکام نظر انداز
حیدرآباد۔ 25۔ ستمبر: (سیاست نیوز): جی ایس ٹی سلابس پر نظر ثانی کے بعد اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے بلند بانگ دعوے کئے گئے۔ مگر یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ پہلے جو قیمتیں تھی آج بھی برقرار ہے۔ اس کا فائدہ عوام کو کم اور دکانداروں کو زیادہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے تمام دکانداروں کو ہدایت دی کہ وہ دوکانات کے باہر بورڈس لگاکر اشیاء کی پرانی اور نئی قیمتوں کا فرق بتائیں تاکہ عوام کو پتہ چل سکے مگر بیشتر تاجروں نے ان احکامات کو نظر انداز کردیا ہے جس پر عوام حیرت کا اظہار کررہے ہیں اور متعلقہ حکام سے قیمتوں پر کنٹرول پر توجہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مرکز نے جی ایس ٹی پر نظر ثانی سے عوام کو راحت کا دعویٰ کیا مگر حقیقت میں اس ثمرات سے عوام محروم ہیں۔ اشیاء ضروریہ پر عائد 18 فیصد جی ایس ٹی کو گھٹا کر 12 فیصد کردیا گیا ۔ 12 فیصد جی ایس ٹی کو 5 فیصد کردیا گیا ۔ جس سے عوام توقع کررہے تھے کہ دسہرہ اور دیوالی تہواروں سے قبل اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ تاہم دکانداروں کے قیمتوں میں کمی نہ کرنے کی شکایتیں وصول ہورہی ہیں۔ بالخصوص سوپر مارکٹس، مشہور تجارتی اداروں اور چھوٹے سوپر بازاروں میں قیمتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی ۔ مرکز نے جی ایس ٹی سلابس میں کمی کے بعد پرانے اسٹاک پر درج MRP کو تبدیل کرکے نئی قیمتوں کے اسٹیکرس لگانے کی ہدایت دی ہے۔ یہ رہنمایانہ خطوط 9 ستمبر کو ہی جاری کئے گئے تھے۔ لیکن مینوفکچرنگ کمپنیاں اور اس پر عمل نہیں کررہی ہیں۔ مرکز کی راحت عوام کو نہیں مل رہی ہے مگر دکاندارو تاجر اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ سوشیل میڈیا پر اس کی مہم چل رہی ہے۔ قیمتوں میں کمی نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ 2