جی ایس ٹی کے بوجھ سے بچنے ، صارفین کو دھوکہ دینے کی کوشش

   

صنعتی اداروں کے نئے حربے سے متعلقہ عہدیداروں میں بے چینی ، کارروائی کیلئے حکمت عملی کی تیاری
حیدرآباد۔15مارچ(سیاست نیوز) جنوبی ہند کی کئی ریاستوں کے علاوہ شہر حیدرآباد کے اطراف موجود صنعتی اداروں کے ذریعہ جی ایس ٹی میں چوری کی نئی راہ تلاش کی گئی ہے اور جی ایس ٹی چوری عروج پر پہنچنے لگی ہے جس کے سبب محکمہ کسٹمس کے علاوہ جی ایس ٹی اور محکمہ کمرشیل ٹیکس کے عہدیداروں میں بے چینی پائی جانے لگی ہے ۔ صنعتی اداروں میں جہاں الکٹرانک مصنوعات تیار کی جاتی ہیں ان ادارو ںمیں جی ایس ٹی چوری کیلئے جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اسے دیکھنے کے بعد عہدیدار حیرت زدہ ہو چکے ہیں کیونکہ عہدیداروں اور جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت اس مسئلہ پر غور نہیں کیا گیا تھا جس کے سبب اب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔الکٹرانک مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے اپنے پراڈکٹس کو کمپنی سے نکالتے وقت ان پر علحدہ قیمت درج کی جا رہی ہے اور کمپنی سے باہر ہول سیل اور ریٹیل دکانوں تک پہنچتے پہنچتے ان کی قیمتوں کو تبدیل کیا جا رہاہے تاکہ صنعتی ادارہ پر جی ایس ٹی کا بوجھ کم عائد ہو اور اشیاء اپنی حقیقی قیمت میں بھی فروخت ہوجائیں۔الکٹرانک اشیاء کے علاوہ دیگر اشیاء پر بھی کم قیمت درج کرتے ہوئے جی ایس ٹی کے جو بل تیار کئے جا رہے ہیں ان بلوں کو کم قیمت کے رکھنے کے بعد جب وہ ریٹیل مارکٹ میں پہنچ رہے ہیں ان کی قیمت میں اضافہ کردیا جار ہاہے اور کہا جار ہا ہے کہ جو صنعتی اداروں کی جانب سے حقیقی قیمت پر ہی سامان فروخت کیا جار ہاہے جبکہ ان اشیاء پر جو قیمتیں چسپاں کی جا رہی ہیں ان پر 10تا15 فیصد قیمت رکھی جا رہی ہے اور اسی اعتبار سے جی ایس ٹی کے بل تیار ہونے لگے ہیں جو کہ 90فیصد جی ایس ٹی چوری کے مترادف ثابت ہورہا ہے ۔ریٹیل دکان تک اشیاء پہنچنے کے بعد ان کی قیمت تبدیل کرتے ہوئے ان پر حقیقی قیمت کے اسٹیکر چسپاں کردیئے جارہے ہیں اور انہیں ریٹیل مارکٹ میں فروخت کے دوران یہ دکھایا جا رہاہے کہ ان کا جی ایس ٹی مکمل طور پر ادا کیا جا چکا ہے ۔محکمہ کمرشیل ٹیکس اور جی ایس ٹی و کسٹمس کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے صنعتی اداروں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی تیار کرنی پڑ رہی ہے کیونکہ صنعتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی یہ حرکات نہ صرف شہریوں کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے بلکہ صنعتی ادارے اپنی تیار کردہ اشیاء کو بازار میں لانے سے قبل ان کی قیمت کم رکھتے ہوئے جی ایس ٹی سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے حکومت کو بھی دھوکہ دے رہے ہیں اسی لئے جی ایس ٹی اور محکمہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے بڑے پیمانے پر کاروائی کرتے ہوئے ان صنعتی اداروں کی نشاندہی کی جا رہی ہے جن صنعتی اداروں کی جانب سے اب تک ایسا کرتے ہوئے جی ایس ٹی چوری کی گئی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ جی ایس ٹی چوری کرنے والے صنعتی اداروں کی نشاندہی کے بعد ان اداروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے اور ان اداروں کے ذمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات کے اندراج کے متعلق بھی موجود گنجائش کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔عہدیدارو ںنے بتایا کہ کئی ریٹیل دکانات پر فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمتوں کی تفصیلات اکٹھا کی جا رہی ہیں اور ان اشیاء کی قیمتوں کا تقابل کیا جا رہاہے۔