جی ایچ ایم سی انتخابات ، ٹکٹوں کی تقسیم سیاسی جماعتوں کیلئے درد سر

   

ارکان اسمبلی کے حامیوں اور مخالفین میں نا اتفاقیاں ، انحراف پر دیگر پارٹیوں سے ٹکٹ متوقع
حیدرآباد۔ بلدی انتخابات کے ٹکٹوں کی تقسیم بیشتر تمام سیاسی جماعتوں کیلئے درد سر ثابت ہوگی اور ٹکٹوں کی تقسیم کے لئے برسراقتدار ارکان اسمبلی کے حامیوں اور ان کے مخالفین کے درمیان تنازعات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں نے ٹکٹ کے خواہشمندوں سے مذاکرات اور ان کے حریفوں سے اختلافات کو ہوا نہ دینے کے لئے سمجھانے کا عمل شروع کردیا ہے۔مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات کے دوران ٹکٹ کے حصول کے خواہشمندوں نے سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں اور بااثر افراد سے ملاقات اور درخواستوں کے ادخال کا عمل شروع کردیا ہے لیکن حلقہ اسمبلی کے تحت آنے والے بلدی حلقوں سے ارکان اسمبلی کی جانب سے اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ٹکٹ دلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ شہر کے کئی ایسے اسمبلی حلقہ جات ہیں جہاں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور کارپوریٹر کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں یا پھر ایسے ٹکٹ کے خواہشمند بھی ہیں جنہیں ارکان اسمبلی پسند نہیں کرتے اور وہ ان کی جگہ دوسروں کو ٹکٹ کیلئے اپنی پارٹی میں کوشش کا تیقن دے رہے ہیں۔دونوں شہرو ںحیدرآباد و سکندرآباد میں بیشتر تمام سیاسی جماعتوں کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ موجودہ کارپوریٹرکسی بھی صورت میں اپنی نشست سے دوبارہ ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتو ںنے کارپوریٹرس کی معیاد کے دوران انجام دیئے جانے والے ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر انہیں دوبارہ ٹکٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کارپوریٹرس کا الزام ہے کہ ان کے ترقیاتی کاموں میں ان کے متعلقہ ارکان اسمبلی نے رکاوٹیں حائل کی ہیں جس کے سبب ان کی رپورٹ کارڈ پر منفی اثر پڑا ہے ۔موجودہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں موجود کارپوریٹرس کی بڑی تعداد کی تبدیلی کے سلسلہ میں کہا جا رہاہے کہ جن امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے ٹکٹ کے حصول پر بھی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور اپنے بلدی حلقہ سے دوبارہ امیدواربننے کیلئے کوشاں ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے نئے چہروں کو میدان میں اتارنے کے علاوہ ان لوگوں کو ٹکٹ دینے پر غور کیا جا رہا ہے جن کے تعلقات اپنے متعلقہ رکن اسمبلی سے بہتر ہیں ۔