جی ایچ ایم سی انتخابات کیلئے بیالٹ باکس کے حصول کا آغاز

   

حیدرآباد۔ مجوزہ بلدی انتخابات الکٹرانک ووٹنگ مشین پر نہیں بلکہ بلدی انتخابات کا انعقاد بیالٹ پیپر کے ذریعہ عمل میں لایا جائے گا جس میںرائے دہندوں کو بیالٹ پیپر پر نشان لگانا ہوگا ۔ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر شبہات کے اظہار کے دوران تلنگانہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات میں بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کے فیصلہ سے عوام میں بڑی حد تک اطمینان پایا جاتا ہے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد بیالٹ پیپر کے استعمال کے فیصلہ کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ سے واضح ہورہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو جی ایچ ایم سی انتخابات آسان نظر نہیں آرہے ہیں اور کسی ایک جماعت کو مکمل تعداد حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے۔ جی ایچ ایم سی انتخابات کیلئے رائے دہی بیالٹ پیپر کے ذریعہ ممکن بنانے کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام بلدی حلقوں میں چہرہ شناسی ایپ کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے جو تلبیس شخصی اور بوگس رائے دہی کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔بتایاجاتا ہے جی ایچ ایم سی انتخابات کے دوران بیالٹ کے استعمال کے سلسلہ میں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتو ںکی رائے حاصل کی تھی جس میں برسراقتدار تلنگانہ راشٹر سمیتی نے بیالٹ باکس اور پیپر کے استعمال کی تائید کی تھی علاوہ ازیں بعض دیگر جماعتو ںکی جانب سے بیالٹ پیپر کے استعمال کی تائید کی گئی تھی جس کے نتیجہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات میں بیالٹ پیپر کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ بیالٹ پیپر اور بیالٹ باکس کے استعمال کے فیصلہ کے بعد رائے دہی کیلئے استعمال کئے جانے والے بیالٹ باکس شہر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور کہا جار ہاہے کہ تاحال 21 ہزار بیالٹ باکس شہر پہنچ چکے ہیں جبکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے 150 بلدی ڈیویژن میں انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو 30 ہزار بیالٹ باکس چاہئے لیکن مراکز رائے دہی کی فہرست کو قطعیت دئیے جانے کے بعد ہی بیالٹ باکس کی قطعی تعداد کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔