جی ایچ ایم سی جنرل باڈی اجلاس میں ہنگامہ آرائی

   

وندے ماترم پڑھنے کے مسئلہ پر بی جے پی اور مجلس کے ارکان میں بحث و تکرار

حیدرآباد۔25۔نومبر(سیاست نیوز) ہنگامہ آرائیوں کے دوران شروع ہوئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے جنرل باڈی اجلاس میں وقفہ سوالات کے آغاز سے قبل ’’وندے ماترم‘‘ پڑھا گیا۔ جی ایچ ایم سی اجلاس کے آغاز پر بھارتیہ جنتا پارٹی رکن پارلیمنٹ و اراکین بلدیہ نے ’وندے ماترم‘ کے 150 برس مکمل ہونے پر اجلاس کی ابتداء میں اس ترانہ کو پڑھنے کا مطالبہ کیا جس پر مئیر وجیہ لکشمی نے اس کی اجازت دے دی ۔ مجلسی رکن قانون ساز کونسل اور اراکین بلدیہ نے بی جے پی کے مطالبہ پر احتجاج کرتے ہوئے ’وندے ماترم ‘ پڑھنے سے انکار کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی شروع کردی لیکن جب وندے ماترم شروع کیاگیا تو اپنی جگہ پر بیشتر اراکین کھڑے ہوگئے اور بعدازاں کونسل کے اجلاس میں تلنگانہ کا ترانہ بجایا گیا اور تمام اراکین بصد عقیدت و احترام کھڑے رہے۔ اجلاس کے دوران مجلس اور بی جے پی کے کارپوریٹرس کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور مئیرنے مجلسی اراکین کو مارشلس کے ذریعہ باہر نکالنے کی ہدایت دی۔ اجلاس کے آغاز سے قبل بی جے پی کے اراکین بلدیہ بھینس کے ساتھ جی ایچ ایم سی کے صدر دفتر پہنچے جہاں بھینس کو یادداشت پیش کرتے ہوئے منفرد طریقہ کا احتجاج کیا ‘بھینس کو پیش کی گئی یادداشتوں میں شہر حیدرآباد کے مسائل تحریر کئے گئے تھے اور اس احتجاج کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ شہر حیدرآباد کے مسائل کے سلسلہ میں بلدی عہدیداروں کو متوجہ کروانا اور بھینس کو متوجہ کروانا یکساں ہے۔ بی آر ایس اراکین بلدیہ و اراکین قانون ساز کونسل نے بھی ریاستی حکومت کی جانب سے صنعتی اراضیات کے موقف کو تبدیل کرنے کے معاملہ میں کئے گئے فیصلہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صدر دفتر مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد پہنچے اور حکومت پر الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت شہرحیدرآباد کے اطراف و اکناف موجود صنعتی اراضیات کے موقف کوتبدیل کرنے کی راہ ہموار کرتے ہوئے لاکھوں کروڑ روپئے کے اسکام میں ملوث ہو رہی ہے۔ بی آر ایس اراکین بلدیہ جو کہ پلے کارڈس تھامے ہوئے کونسل پہنچے لیکن مئیر نے ان کے پلے کارڈس لہرانے پر پر اعتراض کرتے ہوئے باہر چلے جانے کی ہدایت دی ۔بی آرایس اراکین کے شدید احتجاج کو دیکھتے ہوئے مئیر نے مارشلس کے ذریعہ ان کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈس حاصل کرنے کی ہدایت دی اس دوران بی آر ایس اراکین بلدیہ اور مارشلس کے درمیان معمولی جھڑپ ہوئی۔3