جی ایچ ایم سی حدود میں کورونا کیسس میں اضافہ پر حکومت کو تشویش

,

   

تجارتی سرگرمیوں پر پابندی زیر غور، غیر مقامی ورکرس وائرس کے پھیلاؤ کا اہم ذریعہ،سخت احتیاط ضروری

حیدرآباد ۔13۔ مئی(سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں گزشتہ چند دنوں سے کورونا وائرس کے کیسس میں اچانک اضافہ ہوچکا ہے ۔ روزانہ کم از کم 50 تا 70 نئے پازیٹیو کیس منظر عام پر آرہے ہیں۔ کورونا کیسس کے اعتبار سے حیدرآباد کو ریڈ زون میں رکھا گیا ہے۔ شہر کے مضافاتی علاقوں میں کورونا کے کیسس میں کمی واقع ہوئی لیکن شہر میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ کورونا کے نئے معاملات کے لئے غیر مقامی ورکرس بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ گزشتہ چند دنوں سے غیر مقامی ورکرس میں پازیٹیو کیسس منظر عام پر آئے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کیسس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ایک طرف حکومت تو دوسری طرف شہریوں کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے ۔ کل ایک دن میں دو اموات کے علاوہ 51 نئے پازیٹیو کیسس منظر عام پر آئے۔ ان میں سے 14 کیسس غیر مقامی ورکرس میں پائے گئے ۔ اس طرح گریٹر حیدرآباد پھر ایک مرتبہ کورونا کے مرکز میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ ریاست میں جملہ 1326 کورونا پازیٹیو کیسس منظر عام پر آئے۔ گزشتہ دو دن کے دوران حیدرآباد میں کورونا کے 116 نئے کیس منظر عام پر آئے۔ 472 مریض مختلف دواخانوں میں زیر علاج ہیں جبکہ اب تک 822 افراد کو علاج کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔ گزشتہ چند ہفتوں میں اضلاع میں کورونا کیسس میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے ۔ 33 اضلاع کے منجملہ 26 اضلاع میں گزشتہ 14 دنوں کے دوران ایک بھی نیا کیس منظر عام پر نہیں آیا ۔ ورنگل اربن ، یادادری اور ونپرتی اضلاع میں ابھی تک ایک بھی کیس منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ اسی دوران حکومت نے بھی گریٹر حیدرآباد کی صورتحال پر گڑی نظر رکھی ہے

اور لاک ڈاؤن کی رعایتوں میں نرمی کے بجائے سختی کے ساتھ لاک ڈاؤن پر عمل کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کے پیش نظر مسلم جماعتیں اور عوامی نمائندوں سے اس سلسلہ میں رائے حاصل کی جارہی ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو مزید محدود کرتے ہوئے عوام کی نقل و حرکت کو روکا جاسکے ۔ بازاروں میں ہجوم اور سڑکوں پر ٹریفک سے لاک ڈاؤن کا تصور بے معنی ہوچکا ہے۔ پولیس بھی موجودہ صورتحال میں بے بس دکھائی دے رہا ہے ۔ محکمہ صحت نے حکومت کو واقف کرایا ہے کہ اگر تجارتی سرگرمیاں اور بازاروں میں ہجوم اسی طرح برقرار رہا تو کورونا کیسس میں غیر معمولی اضافہ کا اندیشہ ہے۔ سماجی دوری ماسک کا استعمال اور دیگر پابندیوں کی سرعام خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد میں وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ کے لئے غیر مقامی مزدوروں میں نئے کیسس کا پایا جانا عہدیداروں کے لئے نیا درد سر بن چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر غیر مقامی مزدوروں میں بڑے پیمانہ پر ٹسٹ کیا جائے تو کیسس کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہر میں غیر مقامی ورکرس کو گھومنے کی کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے جس کے نتیجہ میں وائرس میں شدت کا خطرہ بڑھنے کے اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گریٹر حیدرآباد میں حکومت نے ٹسٹنگ کے سلسلہ میں توجہ نہیں دی اور اگر بڑے پیمانہ پر ٹسٹ کا اہتمام کیا جائے تو مریضوں کی حقیقی تعداد کا پتہ چلے گا۔ سیاسی جماعتوں اور طبی ماہرین کی جانب سے بھی ٹسٹ میں اضافہ کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ وہ خانگی ہاسپٹلس کو بھی کورونا ٹسٹ کی اجازت دے ۔