جی ایچ ایم سی ملازمہ سے کارپوریٹر کی فحش کلامی پر مقدمہ

   

مفت کوویڈ ٹسٹ آن لائن ٹنڈر کی اجرائی پر دھمکیاں
حیدرآباد ۔ خاتون جی ایچ ایم سی ملازم سے دست درازی اور فحش کلامی کرنے والے ایک مقامی مجلسی لیڈر کے خلاف مغلپورہ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور اس کی گرفتاری کیلئے تلاش شروع کردی ۔ بتایا جاتا ہے کہ 31 سالہ فوزیہ تبسم جو جی ایچ ایم سی کی کمپیوٹر آپریٹر ہے اور چندولال بارہ دری کی ساکن ہے ۔ خاتون نے مغلپورہ پولیس اسٹیشن میں کی گئی شکایت میں بتایا کہ وہ گزشتہ 5 سال سے جی ایچ ایم سی سرکل ۔ 9 میں کنٹراکٹ پر کمپیوٹر آپریٹر کی حیثیت سے ملازمت کررہی ہے ۔ /29 جولائی کو اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی ہدایت پر فوزیہ تبسم مغلپورہ اسپورٹس کامپلکس پہنچ کر وہاں پر مفت کووڈ۔19 ٹسٹ سے متعلق آن لائن ٹنڈر کی کارروائی شروع کی اور شام 5 بجے وہاں کے مقامی لیڈر راحیل بن احمد نے اسے فون کیا اور آن لائن ٹنڈر سے متعلق معلومات حاصل کی اور بعد ازاں اس ٹنڈر نوٹس کو راحیل اس کے شخصی موبائیل واٹس ایپ نمبر پر بھیجنے کیلئے کہا ۔ خاتون نے راحیل کو بتایا کہ وہ ابھی مصروف ہے اور کچھ دیر کے بعد وہ ٹنڈر نوٹس روانہ کرے گی ۔ اس جواب کے بعد راحیل بن احمد برہم ہوگیا اور فون پر فحش کلامی شروع کردی اور شام 5.20 کو مغلپورہ اسپورٹس کامپلکس پہونچ کر بحث و تکرار شروع کردی ، فحش کلامی کی اور اس کے بال پکڑکر گھسیٹا ۔ اتنا ہی نہیں راحیل بن احمد نے خاتون کو دھمکایا اور اس کے جسم پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی بھی دھمکی دی ۔ خاتون جی ایچ ایم سی ملازمہ جب پولیس کنٹرول روم ڈائیل 100 پر فون کرنے کی کوشش کی تو اس نے خاتون کا موبائیل فون چھین لیا ۔ مکان واپس لوٹنے کے دوران راحیل نے مبینہ طور پر دوبارہ اس کا راستہ روک دیا اور پھر گالی گلوج کی ۔ خاتون نے اپنی شکایت میں مزید بتایا کہ اس واقعہ کے وقت خواجہ پاشاہ اور دیگر افراد وہاں پر موجود تھے ۔ پولیس نے خاتون جی ایچ ایم سی ملازمہ کی شکایت پر راحیل بن احمد کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعہ 354 ، 353 ، 504 ، 506 ، 509 اور 341 کے تحت ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے اس کی تلاش شروع کردی ۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ملزم مجلسی کارپوریٹر مغلپورہ کے شوہر ہیں ۔ خاتون جی ایچ ایم سی ملازمہ سے راحیل کی فحش کلامی کا ایک آڈیو سوشیل میڈیا پر وائر ل ہوگیا جس کے نتیجہ میں پولیس نے اس کے خلاف فوری کارروائی کی گئی ۔