درمیانی افراد کی چاندی، غیر مجاز تعمیرات کی چشم پوشی، اعلیٰ عہدیداروں کی بے اعتنائی
حیدرآباد۔21اپریل(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے عوام سے متعلق محکمہ جات اور اداروں سے رشوت کے خاتمہ کے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جاتے رہے ہیں لیکن پرانے شہر میں موجود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کا ساؤتھ زون کا دفتر سردار محل بد عنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے علاوہ رشوت ستانی کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس دفتر کی حالت میں سدھار کیلئے سخت گیر اقدامات ناگزیر ہیں کیونکہ دفتری عملہ کی جانب سے ہی جب رشوت کو فروغ دیا جانے لگا اور درمیانی افراد کے کلچر کو مستحکم بنایا جانے لگے تو ایسی صورت میں کون ان دفاتر کی حالت میں بہتری لانے کے اقدامات کرے گا۔سردار محل میں موجود ٹاؤن پلاننگ دفاتر کے ذریعہ سردار محل کے حدود میںکئے جانے والے غیر مجاز تعمیرات پر اختیار کی جانے والی چشم پوشی اب پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق کو پہنچائی جانے لگی ہیں جس کے سبب یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ سردار محل کے عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ بے اعتنائی سے عوام کس حد تک نالاں ہیں اور اب مجبور ہوچکے ہیں کہ غیر مجاز تعمیرات کی شکایات پر عدم کاروائی سے پرنسپل سیکریٹری کو واقف کروائیں۔باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سردار محل میں خدمات انجام دینے والے بیشتر عہدیداروں کو حاصل سیاسی سرپرستی کے سبب وہ اپنی من مانی میں مصروف ہیں اور شہریوں کی جانب سے غیر مجاز تعمیرات اور قبضہ جات کے سلسلہ میں کی جانے والی شکایات پر کاروائی کے بجائے ان شکایات کنندگان کی تفصیلات سے متعلقہ سیاسی قائدین یا غیر قانونی و غیر مجاز تعمیرات انجام دینے والوں کو واقف کروانے لگے ہیں اور کہا جار ہاہے کہ سیاسی قائدین کی جانب سے شکایت کنندگان کو خوفزدہ کرنے کیلئے انہیں دھمکیا ں دی جا رہی ہیں جس کے سبب اب شہریوں نے شکایت کے ساتھ سوشل میڈیا کا سہارالیتے ہوئے شکایتوں کو اعلی عہدیداروں تک پہنچانا شروع کردیا ہے جس کے نتیجہ میں شکایت کے متعلق اعلی عہدیداروں کو واقفیت حاصل ہونے لگی ہے اور وہ ان شکایات پر کاروائی کیلئے ہدایت دینے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ساؤتھ زون مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کے رویہ میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ غیر مجاز و غیر قانونی تعمیرات کی حوصلہ افزائی کے علاوہ دیگر معاملات میں بھی رشوت کا چلن عام ہے بلکہ اس دفترسے تعلق رکھنے والے بعض ملازمین کے متعلق تو یہاں تک کہا جا تا ہے کہ وہ جاروب کشی کرنے والوں سے بھی معمول کی وصولی کے بعد ہی ان کے بل منظور کرتے ہیں اور ان ملازمین کا کہناہے کہ ان کی جانب سے جو وصولی کی جاتی ہے اس میں دیگر کئی لوگوں کا بھی حصہ ہوتا ہے اسی لئے صرف انہیں ذمہ دار قرار نہیں دیا جانا چاہئے ۔
