حیدرآباد ۔ 9 ڈسمبر (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے قرضہ جات، سابق حکومت کی جانب سے اسے مالی مدد فراہم کرنے میں کمی کی وجہ 5,570 کروڑ روپئے تک پہنچ گئے ہیں۔ اب سوال یہ ہیکہ آیا نئی ریاستی حکومت اس کارپوریشن کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے مدد فراہم کرے گی۔ جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں کی جانب سے ٹیکس وصولی اور دیگر ذرائع سے آمدنی حاصل کرنے میں ناکامی اور حکومت سے فنڈس حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث کارپوریشن قرض کے جال میں پھنس گیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کو ہنوز 5000 کروڑ روپئے تک جائیداد ٹیکس حاصل کرنا ہے جس میں دونوں شہروں میں موجود مرکزی حکومت کی جائیدادوں کا ٹیکس شامل ہے۔ ایک مرحلہ پر جی ایچ ایم سی کیلئے اس کے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنا مشکل ہوگیا تھا لیکن سابق ریاستی حکومت نے ہر ماہ جائیداد ٹیکس بقایہ جات کے طور پر 29 کروڑ روپئے فراہم کی، جس سے ملازمین ہر ماہ تنخواہیں حاصل کرپائے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر جی ایچ ایم سی کو حکومت کی جانب سے فراہم کئے جانے والے 29 کروڑ روپئے یکم ؍ ڈسمبر کو موصول نہیں ہوئے جس کی وجہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی۔ گذشتہ دو سال سے جی ایچ ایم سی کی جانب سے 6,000 کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے لیکن یہ سالانہ 4000 کروڑ روپئے حاصل کرپائی ہے اس طرح اسے دوسروں سے سالانہ 2000 کروڑ روپئے قرض حاصل کرنا پڑا۔ 2021-22ء کے دوران جی ایچ ایم سی کا قرض جو 4,595 کروڑ روپئے تھا، اس میں 5,570 کروڑ روپئے تک اضافہ ہوگیا ہے۔
