جی ایچ ایم سی کی بڑے پیمانے پر توسیع کا فیصلہ ‘ حیدرآباد گریٹر سٹی کارپوریشن قائم ہوگا

   

اسمبلی مانسون سشن یا سرمائی اجلاس میں قانون سازی ممکن ۔ اطراف کی 7 کارپوریشن اور 30 بلدیات کے انضمام کا فیصلہ

حیدرآباد 15 جون ( سیاست نیوز ) مجلس بلدیہ حیدرآباد کی توسیع کی جانے والی ہے اور اس کو اطراف کے سات بلدی کارپوریشنس اور 30 میونسپلٹیز کو شامل کرتے ہوئے 12 گنا وسیع کردیا جائیگا ۔ اس انضمام اور توسیع کے بعد نئے کارپوریشن کو حیدرآباد گریٹر سٹی کارپوریشن ( ایچ جی سی سی ) قرار دیا جائیگا ۔ کہا جا رہا ہے کہ نئی مجلس بلدیہ کو توسیع دینے کے بعد اس کا رقبہ 8000 مربع کیلومیٹر ہوجائیگا جبکہ موجودہ جی ایچ ایم سی کا رقبہ محض 650 مربع کیلومیٹر ہے ۔ نئی مجلس بلدیہ در اصل موجودہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ( ایچ ایم ڈی اے ) سے بڑی ہوگی ۔ ایچ ایم ڈی اے کا احاطہ جملہ 7,257 مربع کیلومیٹر پر محیط ہے ۔ سرکاری ذرائع کا دعوی ہے کہ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے سینئر عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ حیدرآباد گریٹر سٹی کارپوریشن کیلئے ایک قانون کا مسودہ تیار کریں جس کے ذریعہ جی ایچ ایم سی ایکٹ کو تبدیل کردیا جائیگا ۔ واضح رہے کہ ریونت ریڈی ہی بلدی نظم و نسق اور شہری ترقیات کا قلمدان رکھتے ہیں۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس سلسلہ میں اسمبلی میں مسودہ قانون پیش کیا جائے ۔ یہ کام اسمبلی کے جولائی میں ہونے والے مانسون سشن میں یا پھر سرمائی سشن میں کیا جاسکتا ہے ۔ پڑوسی میونسپل کارپوریشن جنہیں حیدرآباد کی عظیم تر بلدیہ میںشامل کیا جائیگا ان میں نظام پیٹ ‘ بوڈ اپل ‘ میر پیٹ ‘ جلیل گوڑہ ‘ بندلہ گوڑہ جاگیر ‘ بڈنگ پیٹ ‘ پیرزادی گوڑہ اور جواہر نگر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جملہ 30 بلدیات کو جو شہر کے مضافات میں واقع ہیں جی ایچ ایم سی میں ضم کردیا جائیگا ۔ موجودہ بلدیات کی معیاد جنوری 2025 میںختم ہونے والی ہے اور جی ایچ ایم سی انتخابات 2025 میں ہونے والے ہیں۔ حکومت کے میگا سٹی منصوبوں کے مطابق سات پڑوسی میونسپل کارپوریشنس اور 30 بلدیات کے انتخابات مجالس مقامی انتخابات کے ساتھ جاریہ سال منعقد نہیں کئے جائیں گے تاکہ انضمام کے عمل کو مکمل کیا جاسکے ۔ حکومت نے اسی لئے ان سات کارپوریشنس اور 30 بلدیات کیلئے ان کی معیاد کی تکمیل کے بعد اسپیشل آفیسرس کا تقرر عمل میں لانے کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ سابقہ بی آر ایس حکومت نے 2019 جولائی میںاطراف میںسات نئی میونسپل کارپوریشنس اور 30 بلدیات کا قیام عمل میں لایا تھا اور اطراف کی گرام پنچایتوں کو ان میں ضم کردیا تھا ۔