جی ڈی پی 5 فیصد سے آگے نہیں بڑھے گی: کانگریس

,

   

ملک کی معیشت 2021-22ء میں بھی سُست روی کا شکار رہے گی، چدمبرم کا بیان

نئی دہلی۔ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے معیشت میں اصلاح کے اچھے اور تیزرفتار کے منصوبے نہیں کیے ہیں لہٰذا ملک کی معیشت شدید کساد بازاری کے دور میں ہے اور اسی سبب رواں برس 2021-22 کے دوران مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) شرح نمو 5 فیصد سے آگے نہیں بڑھے گی۔ کانگریس کے سینیئر رہنما سابق وزیرخزانہ پی چدمبر، سینیئر رہنما ملک ارجن کھڑگے اور جے رام رمیش نے جمعرات کو یہ پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ انھیں اندیشہ ہے کہ وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کے پاس ملک کی معیشت کو پٹری پر لانے کا کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے لہٰذا وہ لیپا پوتی کرکے 2021-22 کے لیے بجٹ میں محض سنہری کہانی بنانے کی کوشش کریں گی۔ بے بنیاد حقائق کے ساتھ وزیرخزانہ 2021-22 کا بجٹ جھوٹے اعداد و شمار کے پلندے کے بطور پیش کریں گی اور ان کا بجٹ تخمینہ ایک مایاجال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کس بنیاد پر وزیرخزانہ سٹیک اعداد و شمار کے ساتھ تخمینہ پیش کریں گی، خود وہ بھی نہیں سمجھ پا رہی ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات یہ ہیں کہ بے روزگاری کی موجودہ شرح دیہی علاقوں میں 9.2 فیصد اور شہری علاقے میں 8.9 فیصد ہے اور 2021-22 میں یہ شرح زیادہ رہے گی کیونکہ ختم ہونے والی زیادہ تر نوکریاں پھر سے واپس نہیں آئیں گی اور نئی نوکریوں کے مواقع کی شرح بہت معمولی ہوگی۔ منظم شعبے میں تنخواہ میں ہوئی تخفیف تو بحال ہو جائے گی لیکن 2021-22 میں اہلکاروں کی حقیقی تنخواہ نہیں بڑھے گی۔ کھیتی مخالف قوانین کے حوالے سے انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کسانوں کو پہلے ہی کھیتی مخالف قانون لا کر کنارے کر دیا ہے لیکن اگر کھیتی مخالف قوانین اور زرعی پیداوار کے لیے درآمد و برآمد کی مخالف پالیسیز کے ذریعے سے کھیتی میں رکاوٹیں نہیں ڈالی گئیں تو زرعی شعبے میں اطمینان بخش اضافہ ہونے کا مکمل امکان ہے۔