جے این یو میں اے بی وی پی کی غنڈہ گردی کی شدید مذمت

   

جامع مسجد دارالشفاء کے روبرو احتجاج ۔ پولیس پر غنڈوں کو کھلی چھوٹ دینے کا الزام

حیدرآباد۔6جنوری (سیاست نیوز) جے این یو دہلی میں اے بی وی پی کی غنڈہ گردی کے خلاف دینی مدارس کے طلبہ نے آج پرانے شہر میں جامع مسجد دارالشفاء کے روبرو میدان میں احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے دہلی پولیس اور مرکزی حکومت کی خاموشی کی شدید مذمت کی۔ مظاہرہ میں مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ ‘ مولانا حسان فاروقی‘ مولانا مفتی عمر عابدین‘مولانا مفتی غیاث رحمانی ‘مولانا مفتی عامر رحمانی ‘مولانا مفتی محمود زبیررحمانی ‘ جناب عبدالرزاق راشد میمن‘مولانا نصیر الدین ‘ جناب حامد محمد خان‘ جناب محمد اظہر الدین‘ جناب محمد عفان قادری‘ جناب سید عزیز پاشاہ سابق رکن راجیہ سبھا‘ جناب مظفر علی خان‘ جناب عامر جاوید‘جناب عبدالستار مجاہدکے علاوہ دیگر اہم شخصیتیں موجود تھیں۔ دینی مدارس کے آّ احتجاجی مظاہرہ کے دوران طلبہ اپنے ہاتھوں میں جے این یو پر کئے گئے حملہ کی مذمت میں نعرے تحریر کئے گئے پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے دہلی پولیس کی کاروائی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پولیس کی نگرانی میں اے بی وی پی کی غنڈہ گردی کو کھلی چھوٹ دی گئی جو کہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ مرکزی زیر انتظام پولیس نے حکومت کی ایماء پر ہی ہندوتوا کے غنڈوں کو کھلی چھوٹ فراہم کی ہے ۔دارالشفاء میدان میں ہوئے اس احتجاج میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان دینی مدارس کے طلبہ موجود تھے علاوہ ازیں تیزی کے ساتھ عوام جڑتے جا رہے تھے جسے دیکھتے ہوئے مقامی پولیس کی جانب سے وسیع تر انتظامات کئے گئے اور احتجاج میں حصہ لینے کیلئے شریک ہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعدادکو دیکھتے ہوئے پولیس کے اعلی عہدیداروں نے منتظمین سے مظاہرہ کو ختم کرنے کی خواہش کی جس پر منتظمین نے 2گھنٹے احتجاجی مظاہرہ کے بعد اپنے احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ احتجاج کے دوران بازوؤں پر سیاہ پٹیاں اور ہاتھوں میں پلے کارڈ موجود تھے اورجس پر مخالف سی اے اے ‘ این آرسی اور این پی آر نعروں کے علاوہ جے این یو ‘ جامیہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ سے اظہار یگانگت کے نعرے تحریر تھے۔ احتجاجیوں نے جے این یو میں طلبہ پر حملہ کرنے والے غنڈوں کی فوری نشاندہی کرکے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر پولیس اور حکومت ان کے خلاف کاروائی نہیں کرتی ہے تو ایسی صورت میں احتجاج میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔