اے بی وی پی ارکان کیخلاف پولیس کارروائی نہ کرنے پر برہمی
نئی دہلی۔19؍اکتوبرف(ایجنسیز )جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ یونین کے انتخابات کی عارضی تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے کیمپس کا ماحول دن بدن کشیدہ ہوتا جارہا ہے۔ ہفتے کی رات دیر گئے طلباء کے احتجاج کے دوران پولیس اور طلباء کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ واقعہ کے دوران دہلی پولیس نے JNUSU کے صدر نتیش کمار، نائب صدر منیشا اور جنرل سکریٹری منتیا فاطمہ سمیت 28 طلباء کو حراست میں لیا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن نے دہلی پولیس کی بربریت اور جے این یو انتظامیہ کی بے عملی کی سخت مذمت کی ہے۔ 12 گھنٹے سے زائد حراست میں رکھنے کے بعد طلباء کو رہا کر دیا گیا۔ ہفتہ کی شام تقریباً 100 طلباء جے این یو کے مغربی دروازے پر جمع ہوئے۔ انہوں نے وسنت کنج نارتھ پولیس اسٹیشن تک مارچ کیا اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے۔ پولیس نے طلبہ کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے نیلسن منڈیلا مارگ پر رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن طلبہ زبردستی رکاوٹیں توڑ کر سڑک میں داخل ہوگئے جس سے ٹریفک میں عارضی طور پر خلل پڑا۔جے این یو ایس یو کے صدر نتیش نے کہا کہ اسکول آف سوشل سائنسز (ایس ایس ایس) میں جنرل باڈی کی میٹنگ کے دن اے بی وی پی کے ارکان نے انہیں، نائب صدر، جنرل سکریٹری اور کونسلر کو تقریباً دو گھنٹے تک یرغمال بنایا۔ اس دوران ہمیں ذات پات کی بدسلوکی اور مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے فوری طور پر دہلی پولیس کو فون کیا اور مدد طلب کی لیکن پولیس موقع پر موجود ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جب ہم اس واقعے کے خلاف وسنت کنج پولیس اسٹیشن کی طرف مارچ کر رہے تھے تو دہلی پولیس نے مال گیٹ پر طلبہ پر لاٹھی چارج کیا اور تقریباً 100 طلبہ کو حراست میں لے لیا۔جے این یو طلبہ یونین کے انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس واقعہ کا تعلق اس تشدد سے بتایا جاتا ہے جو کیمپس میں اسکول کی جنرل باڈی میٹنگ (GBM) کے دوران ہوا تھا۔ طلبہ یونین کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے جی بی ایم کے دوران تشدد میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ پولیس حکام نے دن بھر طلبہ رہنماؤں سے بات کی اور انہیں یقین دلایا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ تاہم طلبہ یونین کے عہدیدار پولیس کی کارروائی سے غیر مطمئن رہے اور پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کرنے کے اپنے فیصلے پر اصرار کیا تاہم پولیس نے حالات کو قابو میں کر لیا ہے۔
