جے این یو کو بند کرنے بی جے پی لیڈر کا مطالبہ

   

نئی دہلی، 5 فروری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں آج مطالبہ کیا گیا کہ دارالحکومت کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) میں ملک مخالف سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لئے اسے کچھ وقت کے لئے بند کر دیا جائے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ویرندر سنگھ مست نے وقفہ صفر میں کہا کہ ملک کی بڑی یونیورسٹی اورتعلیمی ادارے عوام کے پیسوں سے چلتے ہیں۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کو اس لئے قائم کیا گیا تھا تاکہ وہاں ملک کے گاؤں میں رہنے والے غریب طلبا و طالبات وہاں پڑھیں گے ۔ لیکن عوام کے پیسے سے پڑھائی کی بجائے وہاں ملک مخالف سرگرمیاں ہوتی ہیں۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ وہاں اسی طرح کی ملک مخالف باتیں کہیں جا رہی ہیں جو آزادی کے پہلے محمد علی جناح کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کو تھوڑے دن کے لئے بند کر دیا جانا چاہئے ، تاکہ ایسی سرگرمیوں کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکے ۔اس سے پہلے بہوجن سماج پارٹی کے کنور دانش علی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ پولیس نے لائبریری میں چھاپہ مار کر طلبا و طالبات جو زیادتی کی ہے ، اگر اس کے فوٹیج سامنے آ جائیں تو ملک شرمسار ہو جائے گا۔ مسٹر دانش علی اپنی بات پوری نہیں کر پائے اور ان کا مائیک بند ہو گیا۔بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ میں گولی چلانے والے شخص کی شناخت عام آدمی پارٹی کے کارکن کے طور پر ہوئی ہے ۔ اس سے صاف ہو گیا ہے کہ شاہین باغ عام آدمی پارٹی کی سازش ہے اور اس کا مقصد انتخابات جیتنا ہے ۔انہوں نے کانگریس پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ اس کے لیڈر بھی کوٹ پر جینئو پہنتے ہیں۔بی جے پی کے ہی نشی کانت دوبے نے جھارکھنڈ کے ضلع مغربی سنگھ بھوم میں پتھل گڑھي میں سات قبائلیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ریاست میں کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی حکومت کے آتے ہی نکسلیوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے جھارکھنڈ کی حکومت کو برخاست کرکے صدر راج لگانے کا مطالبہ کیا۔