جے این یو ہاسٹل میں ویج اور نان ویج کیلئے علحدہ انتظام پر تنازعہ

   

نئی دہلی۔31؍جولائی ( ایجنسیز) دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ایک مرتبہ پھر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس بار معاملہ ماہی مانڈوی ہاسٹل میں ویج اور نان ویج کھانا کو لے کر ہوا ہے۔ ہاسٹل انتظامیہ کے ذریعہ میس میں ویج اور نان ویج کھانے کیلئے الگ الگ انتظام کرنے کی ہدایت کے بعد طلبا میں کا فی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ماہی مانڈوی ہاسٹل میں ویج اور نان ویج کے لیے الگ الگ جگہ طے کرنے کا معاملہ چہارشنبہ کو میس میں چسپاں ایک پوسٹر سے سامنے آیا۔جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ جے این یو ایس یو کا کہنا ہے کہ یہ قدم یونیورسٹی کی جامع ثقافت کیخلاف ہے اور کیمپس کے اتحاد کو توڑنے والا ہے۔طلبا یونین نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور اسے امتیازی پالیسی بتایا ہے۔ معاملے کو لے کر کیمپس میں ماحول کافی گرم ہے۔ اطلاع کے مطابق طلبا کی دو تنظیموں کے درمیان اس معاملے کو لے کر زوردار بحث بھی ہوئی ہے۔وہیں جے این یو کی جوائنٹ سکریٹری ویبھو مینا نے اس معاملے میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کے ماہی-مانڈوی ہاسٹل میں طلبا نے آپسی اتفاق سے یہ انتظام کیا ہے۔ اس کے مطابق ویج کھانے والے طلبا اور نان ویج کھانے والے الگ الگ بیٹھ کر کھانا کھائیں گے کیونکہ سبزی خور طلبا کو گوشت خور طلبا کے ساتھ بیٹھ کر کھانے میں پریشانی ہو رہی تھی۔ اس پر طلبا نے آپس میں مل کر مسئلہ کا حل نکالا اور ان لوگوں نے آپسی اتفاق سے الگ الگ بیٹھ کر کھانے کا انتظام کیا۔جے این یو ایس یو کی جنرل سکریٹری منتہا فاطمہ نے بھی اس تنازعہ پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ماہی مانڈوی ہاسٹل میں دیکھا کہ ویج۔نان ویج کیلئے الگ الگ ٹیبل ہوں گے۔ وہاں ویج اور نان ویج والوں کا فوڈ سیگریگیشن چل رہا ہے۔ ہم نے وہاں ایک ’پروٹیسٹ کال‘ دیا۔ یہ جے این یو کے ’انکلوسیو کلچر‘ پر حملہ ہے۔سینئر وارڈن نے کہا ہے کہ ان کے علم میں یہ نہیں تھا۔ اس معاملے میں دخل دیتے ہوئے جانچ کمیٹی کا بھروسہ دیا گیا جو دیکھے گا کہ کس نے یہ حرکت کی ہے۔ ماہی مانڈوی ہاسٹل کے صدر اے بی وی پی سے ہیں۔ ہم جے این یو کی ثقافت کی حفاظت کریں گے۔