ج30جون تک ٹرینوں کے تمام ٹکٹس منسوخ ، مسافروں میں تشویش

   

مرکزی وزارت ریلوے کا اچانک اقدام ، لاک ڈاؤن 4 میں راحتوں کی توقعات پر شک
حیدرآباد۔14مئی(سیاست نیوز) مرکزی وزارت ریلوے کی جانب سے 30 جون تک ریلوے کے تمام ٹکٹس کی تنسیخ کے بعد شہریوں میں بے چینی لی لہر پیدا ہوگئی ہے کیونکہ شہریوں کا احساس تھا کہ چوتھے مرحلہ کے لاک ڈاؤن کے دوران کئی راحتیں حاصل ہوں گی اور ان راحتوں کے درمیان شہریوں کو ٹرین کے سفر کی اجازت حاصل ہوگی کیونکہ 50 دن سے بند ٹرینوں کے دوران حکومت نے بیرونی ریاستوں کے مزدوروں کی روانگی کے لئے اور خصوصی ٹرینوں کا آغاز کیا تھا تو یہ کہا جا رہاتھا کہ لاک ڈاؤن 4کے دوران سفری راحتیں حاصل ہوجائیں گی اور اندرون ملک مسافرین کو بغیر کسی خلل کے سفر کی اجازت حاصل ہوجائے گی لیکن صبح کی اولین ساعتوں میں مرکزی وزارت ریلوے کی جانب سے 30 جون تک ٹرین کی تمام ٹکٹوں کی تنسیخ کے فیصلہ نے شہریوں کو حیرت میں مبتلاء کردیا ہے کیونکہ 30جون تک ٹرین نہیں کا مطلب 30 جون تک تو لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار رہے گی اسی لئے عوام کی تشویش میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہاہے اور مرکزی حکومت کے اس اقدام پر مختلف قیاس لگائے جانے لگے ہیں۔ مرکزی وزارت ریلوے کی جانب سے تیسرے لاک ڈاؤن کے اعلان سے قبل بھی ریلوے ٹکٹ بکنگ کا آغاز کیا تھا جس پر لوگوں میں امید پیدا ہوچکی تھی کہ لاک ڈاؤن کی سختیوں میں کچھ راحت پیدا ہوگی جس کے ذریعہ شہریوں کو سفری سہولتیں حاصل ہوجائیں گی لیکن تیسرے لاک ڈاؤن کے اعلان کے ساتھ ہی ٹرین نہ چلانے کا بھی اعلان کردیا گیا تھا تاہم 17 مئی کے بعد کی ٹرین بکنگ قبول کی جا رہی تھی اور لاک ڈاؤن کے اعلان سے قبل ہی وزارت ریلوے کی جانب سے ٹکٹوں کی تنسیخ کے علاوہ 30 جون تک ٹرین نہ چلانے کے فیصلہ سے یہ واضح ہونے لگا ہے کہ 30 جون تک راحت کے کوئی آثار نہیں ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ لاک ڈاؤن 4مختلف ہوگا تو اس پر بھی شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ کس طرح گذشتہ 3 لاک ڈاؤن سے یہ مختلف ہوگا !ٹرین سروس کے 30 جون تک معطل کردئیے جانے کے بعد اس بات کا احساس ہونے لگا ہے کہ لاک ڈاؤن میں 30 جون تک توسیع ہوگی اور اس مدت کے دوران سختی سے عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ مانسون کے دوران وباء کو تیزی سے پھیلنے سے روکا جاسکے اور شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کے اقدامات کو یقینی بنایاجاسکے۔ شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف مقامات پر تجارتی خاندانوں کے علاوہ روز مرہ کے اساس پر مزدوری کرتے ہوئے زندگی گذارنے والوں کو بھی اب مزید سخت حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ اب تک شہری علاقوں میں مستحقین کی مدد کیلئے متمول اور اہل خیر افراد وسائل پیدا کررہے تھے لیکن اب مسائل میں اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے۔