ج30 جون تک ڈرائیونگ لائسنس ، رجسٹریشن ، پرمٹ اور فٹنس کی فری تجدید

   

مرکزی حکومت کے احکامات کے باوجود تلنگانہ میں بھاری جرمانہ کی وصولی ، گاڑی مالکین پریشان حال
حیدرآباد۔ حکومت ہندکے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے موٹروہیکل دستاویزات بشمول لائسنس‘ رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ ‘ پرمٹ اور فٹنس سرٹیفیکیٹ جو کہ 20فروری 2020 تک اپنی مدت کھو چکے ہیں ان کی مدت میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 30جون 2021 تک توسیع دینے کے احکام جاری کئے ہیں جس سے لاکھوں افراد کو فائدہ ہونے کے امکانات ہیں لیکن ریاست تلنگانہ میں مرکزی حکومت کے ان احکامات پر عمل آوری کے بجائے لائسنس ‘ فٹنس سرٹیفیکیٹ‘ پرمٹ اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کی تجدید کیلئے جرمانہ عائد کیاجا رہاہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولت سے استفادہ کا عوام کو موقع حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ مرکزی حکومت کی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران اپنے معیاد مکمل کرنے والے موٹر وہیکل کے دستاویز کی مدت میں اضافہ کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں اور ان لوگوں کو بغیر کسی جرمانہ کے اپنے دستاویزات کی تجدید کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے ۔ اس سلسلہ میں مرکزی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے تمام ریاستوں کے روڈ ٹرانسپورٹ اتھاریٹی جو کہ لائسنس کے علاوہ گاڑیوں کے رجسٹریشن اور دیگر سرٹیفیکیٹ کی اجرائی کے مجاز ادارۂ جات ہیں ان کو احکامات کی نقول روانہ کی جاچکی ہیں لیکن ریاست تلنگانہ میں ان احکامات پر عمل آوری کے بجائے استفادہ کا موقع فراہم کرنے سے انکار کیا جا رہاہے۔ ریاست تلنگانہ کے بدعنوانیوں میں ملوث سرفہرست محکمہ جات میں آرٹی اے کا شمار ہوتا ہے اوراس محکمہ کی جانب سے مرکزی حکومت کے احکامات پر عمل آوری کے بجائے فروری 2020 یا اس کے بعد بھی جن دستاویزات کی معیاد ختم ہوچکی ہے ان کی تجدید کے لئے ایجنٹوں کے ذریعہ بھاری رقومات وصول کی جا رہی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ اس سلسلہ میں کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں جبکہ مرکزی حکومت کی وزارت ٹرانسپورٹ کی ویب سائٹ پر اس سلسلہ میں جاری کردہ احکامات کی نقل موجود ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اگر مرکزی حکومت کے اس فیصلہ پر عمل آوری کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں آٹو ڈرائیورس‘ بس ڈرائیورس کے علاوہ مالکین اور کیاب ڈرائیورس اور مالکین کو کافی راحت حاصل ہوسکتی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب ان کے دستاویزات کی مدت ختم ہونے کے باوجود وہ ان کی تجدید نہیں کرواپائے ہیں اور اب انہیں جرمانہ اداکرنا پڑرہا ہے۔