ممبئی: طالبان نے ممبئی میں حافظ ڈاکٹر اکرام الدین کامل کو اپنا قائم مقام قونصل جنرل یعنی سفیر مقرر کیا ہے۔ ہندوستان میں طالبان حکومت کی طرف سے یہ پہلی تعیناتی ہے۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی جانب سے سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔کیا ہندوستان کے ساتھ طالبان حکومت کے زیرِ انتظام افغانستان کے تعلقات دوبارہ خوشگوار ہونے لگے ہیں؟ یہ سوال اس لیے اْٹھتا ہے کیونکہ طالبان نے ممبئی میں اکرام الدین کامل کو اپنا قائم مقام قونصل جنرل یعنی سفیر مقرر کیا ہے۔ ہندوستان میں طالبان حکومت کی طرف سے یہ ایسی پہلی تعیناتی ہے۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی طرف سے سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن طالبان کے زیرِ انتظام میڈیا نے اکرام الدین کامل کو یہ ذمہ داری دیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاع کے مطابق کامل اکرام الدین فی الحال ممبئی میں ہی ہیں اور اب وہ قونصلر خدمات کو سنبھالیں گے۔گزشتہ ہفتہ ہی ہندوستانی وفد کی طالبان کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب سے بات ہوئی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ شاید اسی ملاقات میں اس فیصلے پر رضامندی بنی ہوگی۔ طالبان حکومت کے زیر انتظام چلنے والی باختر نیوز ایجنسی نے بتایا کہ اکرام الدین کامل ممبئی میں اسلامی امارات کے کارگزار قونصل کے طور پر کام کریں گے۔ انٹرنیشنل لاء میں کامل نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
اور وہ پہلے بھی وزارت خارجہ میں سیکوریٹی تعاون و سرحدی امور کے شعبہ میں ڈپٹی ڈائرکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ کامل کی تعیناتی کے بارے میں طالبان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے بھی ایکس پر پوسٹ کرکے اطلاع دی ہے۔پورے معاملہ کی معلومات رکھنے والے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کامل کو ہندوستانی ثقافتی تعلقات کونسل سے اسکالرشپ بھی ملی تھی۔ انہیں یہ اسکالرشپ ساؤتھ ایشین یونیورسٹی میں پڑھائی کے لیے ملی تھی۔ یہ یونیورسٹی دہلی میں واقع ہے، جس کا انتظام سارک کے رکن ممالک کرتے ہیں۔ کامل کئی سال ہندوستان میں گذار چکے ہیں اور ان کی تعیناتی سے ہندوستان میں سفارتی عملے کی کمی پوری کی جا سکے گی۔ دراصل اشرف غنی کی سابقہ حکومت کے دور میں ہندوستان میں کام کرنے والے بیشتر سفارتکاروں کو واپس بلا لیا گیا تھا، جن میں سابق سفیر فرید مومندجے بھی شامل ہیں۔اب کامل کی آمد سے تعلقات کے ایک نئے دور کے آغاز کی امید کی جارہی ہے۔ فرید نے 2023 میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔ اس کے علاوہ دیگر عملے کو بھی طالبان حکومت نے واپس بلا لیا تھا۔ تب طالبان کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں مل رہا ہے۔ تاہم اب طالبان کے ساتھ بات چیت کی صورت نظر آ رہی ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب پاکستان کے ساتھ طالبان کے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔