حالت نشہ میں ڈرائیونگ کی پہچان کا آلہ

   

کمسن بچے کی تخلیق پر کارگذار صدر ٹی آر ایس کے ٹی آر کی توجہ مرکوز
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) دسویں جماعت کامیاب نوجوان نے حالت نشہ میں گاڑی چلانے کی پہچان کرنے والا آلہ تیار کرتے ہوئے کارگذار صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی مسٹر کے ٹی راما راؤ کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان کی جانب سے تیار کردہ آلہ کا جائزہ لیتے ہوئے اس کی تحقیق و تنقیح کی جائے گی۔ دسویں کامیاب نوجوان سائی تیجا نے حالت نشہ میں گاڑی چلانے سے روکنے کیلئے جو آلہ تیار کیا ہے وہ گاڑی میں نصب کرنے والا آلہ ہے اور سوار اگر 30 فیصد نشہ میں ہو تو گاڑی اسٹارٹ ہی نہیں ہوتی جس سے چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اس آلہ میں محفوظ کئے گئے موبائیل نمبر پر اس آلہ سے ایس ایم ایس چلا جائے گا کہ سوار حالت نشہ میں گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سائی تیجا نے بتایا کہ دسویں جماعت کے بعد انہوں نے ناگزیر وجوہات کی بناء پر اپنی تعلیم ترک کردی لیکن آلات اور الکٹرانکس سے دلچسپی کے سبب وہ اپنی تحقیق انٹرنیٹ کی مدد سے جاری رکھے ہوئے تھے

اور اس کے نتیجہ میں انہو ںنے یہ آلہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور اس کے لئے انہیں 15دن کی سخت محنت کرنی پڑی ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے تیارکردہ اس آلہ کی قیمت انہوں نے 2500 روپئے مقرر کی ہے اور اس آلہ کے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس آلہ کے استعمال کے ذریعہ سڑک حادثات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے کیونکہ جب نشہ کی حالت میں گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی جائے گی تو وہ اسٹارٹ نہیں ہوگی اور اس آلہ میں محفوظ کئے گئے موبائیل نمبر پر نشہ کی حالت میں گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی پیغام پہنچ جائے گا۔ سابق ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ نے گذشتہ دنوں ٹوئیٹر پر اس آلہ اور تیارکنندہ کے متعلق جاننے کے بعد حکام کو ہدایت دی کہ وہ اس نوجوان کا مکمل پتہ اور تفصیلات حاصل کرتے ہوئے ان سے رابطہ کروائیں۔ اس آلہ کو تیار کرنے والے سائی تیجا جن کی عمر 22 سال ہے کا دعوی ہے کہ اس آلہ کی مدد سے شہر کی سڑکوں پر نشہ کی حالت میں گاڑی چلانے کے سبب پیش آنے والے حادثات میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور جب گاڑی اسٹارٹ نہیں ہوگی اور آلہ میں محفوظ نمبر پر ایس ایم ایس پہنچے گا تو نشہ کی حالت میں گاڑی اسٹارٹ کرنے والے کو ایس ایم ایس وصول کرنے والے کی جانب سے روکنے کی بھی کوشش کی جائے گی اور اسے دوسری گاڑی میں سوار ہونے کیلئے مجبور ہونا پڑے گا۔