حجاب معاملہ پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

,

   

امتحانات سے مسئلہ کا کوئی تعلق نہیں ‘معاملہ کو سنسنی خیز نہ بنا نے کا مشورہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت کے لیے کوئی مخصوص تاریخ دینے اور فوری کیس کی سماعت سے انکار کر دیا۔سینئر وکیل دیو دت کامت نے ایک عرضی گزار مسلم طالبہ کی طرف سے معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے عرضی پر فوری فہرست کی درخواست کی۔ کامت نے اصرار کیا کہ امتحانات قریب آ رہے ہیں، لہذا عدالت اس معاملے پر فوری سماعت کرے۔چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ اس معاملہ کا امتحان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور معاملہ کو سنسنی خیز نہ بنائیں۔ دریں اثنا، کامت نے دلیل دی کہ لڑکیوں کو اسکولوں میں داخلہ نہیں دیا جا رہا ہے اور ان کا ایک سال ضائع ہو جائے گا۔خیال رہے کہ 16 مارچ کو بھی سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی اس عرضی پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلامی عقیدے میں مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ کامت نے کرناٹک میں 28 مارچ سے ہونے والے امتحانات (بشمول درخواست گزار) کا حوالہ دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی کچھ طالبات کی درخواست کی سماعت کے لیے فہرست بنانے کی درخواست کی تھی۔ کامت کی جانب سے ’خصوصی ذکر‘کے دوران امتحان کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے معاملے کو سماعت کے لئے درج کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا، “اس کا امتحان سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ یہ ایک حساس معاملہ ہے ۔”چیف جسٹس نے 16 مارچ کو فوری سماعت کی درخواست کے پیش نظر ہولی کے بعد اس معاملے پر غور کرنے کا اشارہ دیا تھا۔سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے اس معاملے کو انتہائی ضروری قراردیتے ہوئے 16 مارچ کو خصوصی ذکر کے دوران فوری سماعت کی درخواست کی تھی۔اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کو جاری رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد، اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ اس کے بعد کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔درخواست گزاروں میں شامل نبا ناز نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو وکیل انس تنویر کے ذریعہ سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا۔