حجاب پر پابندی کیخلاف کرناٹک بند مکمل و کامیاب

,

   

کئی اضلاع میں دکانات رضاکارانہ طور پر بند ، سڑکیں سنسان

بنگلورو:حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے ناراض مسلم طبقہ کے رہنماؤں نے جمعرات 17مارچ کو کرناٹک بند کی اپیل کی۔ریاست میں بند مکمل طور پر پرامن اور کامیاب رہا ۔بنگلور شہر کے کئی حصوں میں سڑکیں سنسان نظر آئیں جبکہ بیشتر علاقوں میں دوکانات رضاکارانہ طور پر بند کئے گئے ۔ تجارتی علاقے اور شیواجی نگر میں بھی دوکانات بند دیکھی گئیں ۔ سڑکوں پر بہت کم ٹریفک تھی ۔ دکھشن کرناٹک ، بیدر ، ہبلی ، تماکور ، چکمگلور میں بھی بند مکمل اور کامیاب رہا ۔ امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد خان حجاب پر پابندی کے خلاف کرناٹک میں بند کا اعلان کیا تھا ۔ اس بند کی کئی تنظیموں نے حمایت کی ۔ صبح 6 تا شام 6 بجے تک کے بند کی سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا اور کیمپس فرنٹ آف انڈیا نے بھی حمایت کی ۔ بیشتر دکانات رضاکارانہ طور پر بند رکھی گئیں ۔کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو مسلم طالبات کی طرف سے داخل کی گئی تمام درخواستوں کو خارج کر دیا جس میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام کے تحت درکار مذہبی عمل کا لازمی حصہ نہیں ہے اور یہ کہ اسکول یونیفارم کی تجویز صرف ایک معقول پابندی تھی، جس پر طالبات اعتراض نہیں کرسکتی تھیں۔ عدالت کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں احکامات جاری کرنے کا اختیار ہے۔عدالت کے فیصلے سے ناراض مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے آج کرناٹک بند کی اپیل۔ مسلم رہنماوں نے رضاکارانہ بند کا اعلان کیا اور کہا کہ بند کے لیے کسی کو مجبور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ صغیر احمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کیلئے کانگریس لیڈر اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے بات چیت ہوئی ہے۔ امیر شریعت نے تمام قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ معاشرے میں غیر ضروری انتشار پیدا نہ کریں۔ بند کے دوران اڈوپی میں ملا جلا ردعمل دیکھا گیا۔
کانگریس نے بند کے موقع پر غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔کانگریس کے رکن اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے اس مسئلہ پر مسلم رہنماوں سے ملاقات کی ہے اور قانونی لڑائی میں بھر پور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ۔