حجاج کو مزید سہولتیں

   

کے این واصف
اقطاعِ عالم سے فریصہ حج کی ادائیگی کے لئے آنے والے مہمانانِ رب کی آسانی اور زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچانے کیلئے سعودی حج انتظامیہ ہمیشہ کوشاں رہتا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں ہم نے حجاج کرام کیلئے امسال فراہم کی جانے سہولتوں کا ذکر کیا تھا ۔ اس سلسلے میں اس ہفتہ بھی ہم کچھ نئی سہولتوں کا ذکر کریں گے ، تاکہ روزنامہ سیاست کے قارئین اور دنیا کے مختلف ممالک میں نیٹ پر سیاست پڑھنے والے واقف ہوں اور حج پر آنے والے ان سہولتوں سے مستفید ہوسکیں۔
ٹکنالوجی انسان کیلئے ایسی آسانیاں پیدا کر رہی ہے جس کے بارے میں کسی نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا ۔ منیٰ سے جمرات (کنکریاں مارنے کی جگہ) جانے والی سڑک 14 کیلو میٹر ہے اور سخت گرمی میں حاجیوں کیلئے یہ فاصلہ (اپنے کیمپ سے شیطانوں تک پہنچنے ) طئے کرنا ایک دشوار کن مسئلہ ہوتا ہے۔ حج انتظامیہ نے اس مسئلہ کے حل کیلئے ایک ایسی سڑک تیار کروائی ہے جو گرم نہیں ہوتی ۔ یہ ایک ایسے میٹریل سے بنائی گئی ہے جس پر چلتے ہوئے راہرو ٹھنڈک محسوس کرتے ہیں۔ اسے ہم ٹھنڈی سڑک کہہ سکتے ہیں۔ منیٰ کے علاقہ میںشیطانوں (جمرات) تک پیدل جانے والے راستے کو ایک جاپانی کمپنی کے اشتراک سے خصوصی طور پر ایسے مواد سے تیار کیا گیا ہے جو گرمی کی حدت کو جذب کر کے اسے گرم ہونے نہیں دیتا۔
منیٰ میں جمرات کا پل جہاں شیطانوں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں تک جانے کیلئے حج انتظامیہ کی جانب سے تین کیلو میٹر کا شیڈ بنایا گیا ہے جبکہ دیگر راستے بھی جو حجاج کرام کے خیموں سے ہوتے ہوئے مختلف سمتوں سے جمرات کے پل تک پہنچتے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے جمرات کو جانے اور واپس آنے کیلئے علحدہ علحدہ راستے مقرر کئے گئے ہیں تاکہ آنے والے اور جانے والے حجاج کا آپس میں ٹکراؤ نہ ہو اور ما ضی کی طرح بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
رواں سال محکمہ موسمیات کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ یہ حج سیزن کے دوران موسم شدید گرم ہوگا جس کیلئے وزارت حج کی جانب سے عازمین کو جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ حج کے دنوں میں چھتریوں یا سایہ دار چیزوں کا لازمی استعمال کیا جائے کیونکہ گرمی کی شدت سے ’’لو ‘‘ لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور کھلی دھوپ میں جمرات کے پل تک جانے اور واپس آنے میں حاجی کو تقریباً 14 کیلو میٹر سے زائد کی مسافت طئے کرنی ہوتی ہے ۔ اس سے جسم کا پانی خارج ہوجاتا ہے جس سے Dehyderation ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ لہذا حجاج کو مشروبات اور پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہئے ۔
دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے حجاج کے ساتھ ایک چھوٹا مسئلہ زبان کا ہوتا ہے ۔ حج انتظامیہ کے تمام اہلکار چونکہ سعودی ہوتے ہیں جن کی اکثریت کو عربی کے سوا کوئی دوسری زبان نہیں آتی۔ جس سے حجاج کو ان کے ساتھ گفتگو کرنے اور استفسار کرنے میں دشواری پیش آتی ہے ۔ مگراس سال حج انتظامیہ نے اس دشواری کا بھی حل نکال دیا ہے۔ انتظامیہ نے امسال سینکڑوں کی تعداد میں مترجمین کا انتظام کیا ہے جو یونیفارم میں ہوں گے اور اپنے گلے میں پٹکا (Sash) پہنے ہوئے ہوں گے جس پر لکھا ہوگا “We Speak Your Laguage” ۔ حجاج حسب ضرورت علاقے میں گھومنے والے ان مترجمین سے اپنی زبان میں بات کرسکتے ہیں۔ مقامات مقدسہ میں متعین کئے گئے مترجمین کو عربی کے علاوہ انگلش ، اردو ، انڈونیشی ، فرنچ ، جاپانی ، اسپینی ، فارسی ، ترکی وغیرہ جیسی زبانیں بولنی آتی ہوں گی ۔ یہ مترجمین ایرپورٹ اور بحری بندرگاہوں پر بھی دستیاب رہیں گے۔
غیر قانونی طور پر حج پر آنے کی کوشش کرنے والوں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے ۔ سعودی سیکوریٹی کے ذرائع کے مطابق حج قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے معاملے کو جلد نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ خلاف ورز ی میں گرفتار ہونے والوں کو دیر تک روکے نہیں رکھا جائے گا ۔ مقررہ قانونی کارروائی کی تکمیل جلد مکمل کرنے انہیں روانہ کر دیا جائے گا ۔ سعودی عرب کے قانون کے مطابق ملک میں رہنے والوں پر 5 برس سے قبل دوبارہ حج کرنے کی پابندی ہے ۔ حج کی ادائیگی کے لئے مقامی حج کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنا بھی لازمی ہے جبکہ حج پرمٹ کے بغیر کوئی بھی مکہ مکرمہ یا مشاعر مقدسہ (میدان عرفات اور منیٰ) نہیں جاسکتا ۔ قانون پر عمل نہ کرنے والے خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیئے جاتے ہیں ۔ حج پرمٹ کے بغیر کوئی بھی شخص خواہ وہ سعودی شہری ہو یا مقیم غیر ملکی ہو ، حج کے ایام میں مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہوسکتا۔ حج پرمٹ کے بغیر داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف متعلقہ کمیٹی میں کیس داخل کیا جاتا ہے ۔ کمیٹی مختلف اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل ہوتی ہے ، جہاں مقدمہ کا جائزہ لے کر فیصلہ صادر کیا جاتا ہے ۔ خلاف ورزی کرنے والا اگر غیر ملکی ہے تو اسے ملک بدر کردیا جاتا ہے ۔ مقامی شہری ہونے کی صورت میں اسے قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے ۔ ملک بدر کئے جانے والے غیر ملکی کو قید کا سامنا بھی کرنا ہوتا ہے جبکہ 3 سال کیلئے اسے بلیک لسٹ بھی کردیا جاتا ہے ۔ بلیک لسٹ کئے جانے والے افراد کسی بھی ویزے پر مقررہ مدت تک نہ صرف سعودی عرب بلکہ خلیجی ریاستوں میں بھی نہیں داخل ہوسکتے ۔ مکہ مکرمہ جانے کیلئے مختلف مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں ۔ کچے راستوں پر بھی عارضی چیک پوسٹوں کے علاوہ پولیس پیٹرولنگ پارٹی مقرر کیا جاتا ہے جو غیر قانونی طور پر حج کرنے کے لئے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کرتے ہیں۔ وہ افراد جو حج کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح مکہ مکرمہ پہنچ جائیں اور وہاں سے حج کے ایام میں احرام باندھ کر مشاعر مقدسہ چلے جائیں۔ ایسے افراد جو حج پرمٹ حاصل کئے بغیر مشاعر مقدسہ جاتے ہیں، انہیں راستے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ماضی میں ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ جہاں لوگوں کو غیر قانونی طور پرحج کے لئے لے جانے والے اسمگلرز انہیں پہاڑی راستے پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ اسمگلرز جو علاقے سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں ، وہ غیر قانونی طور پر جانے والوں سے فی کس 500 سے 1000 ریال تک وصول کرتے ہیں۔ ان افراد کی روک تھام کیلئے حج سیزن میں مکہ مکرمہ کے تمام داخلی راستوں کو سیل کردیا جاتا ہے جبکہ پہاڑی اور کچے راستوں پربھی عارصی چیک پوسٹیں قائم کردی جاتی ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں سے مشاعر مقدسہ میں بھی گشتی تفتیشی ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں جو پرمٹ کے بغیر حج کرنے والوں کے فنگر پرنٹس حاصل کر کے ان کے خلاف کارروائی کرتی ہیں ۔ تفتیشی اہلکاروں کو مخصوص پورٹیبل ڈیوائس فراہم کی جاتی ہے جس کے ذریعہ کسی بھی شخص کے فنگر پرنٹ لے کر فوری معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اس کا پرمٹ جاری کیا گیا ہے یا نہیں۔ مشاعر مقدسہ میں جن افراد کے حج پرمٹ نہیں ہوتے ان کے فنگر پرنٹ لے کر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی تفصیلات جوازات کے مرکزی کنٹرول روم میں ارسال کردی جاتی ہیں جہاں ان کے پرسنل کمپیوٹر کو سیز (بند) کردیا جاتا ہے ۔ حج کے بعد یا ا قامہ تجدید کے وقت انہیں طلب کر کے سزا نافذ کردی جاتی ہے ۔
حجاج کیلئے امسال ایک مزید سہولت کے طور پر گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے حج پر آنے والوں کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کیلئے 5 مقامات مکہ مکرمہ ، منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات میں مختلف ممالک کے حجاج اس سہولت سے فائدہ ا ٹھائیں گے ۔ یہ سہولت ’’اسمارٹ حج پروگرام‘‘ کا حصہ ہے۔ اس کا مقصد ڈیجیٹل سرویس کی پیشکش ہے۔ خالد الفیصل نے اس موقع پر کہا کہ ’’مکہ اسمارٹ ایجنسی کی جہت میں پہلا قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کا اہم دن ہے ۔ میں اس پر بے حد خوش ہوں ۔ اس سلسلہ میں وزیر مواصلات نے بتایا کہ امسال حج موسم میں مواصلاتی ٹکنالوجی کے حوالے سے نئی سہولتیں پیش کی جارہی ہیں۔ مواصلاتی کمپنیوں کا نیٹ ورک مضبوط کیا گیا ہے ۔ مشاعر مقدسہ میں زائرین کو بڑے پیمانہ پر مواصلاتی سہولتیں حاصل ہوں گی ۔ مسجد الحرام کے اطراف ، منیٰ ، مزدلفہ ، عرفات میں 37 نئے اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں ۔
بہرحال روزنامہ سیاست کی وساطت سے اس کالم نے امسال حجاج کو حاصل ہونے والی ساری سہولتوں کی تفصیل فراہم کی ۔ وہ لوگ جو اس سال حج پر ہیں، وہ ان سہولتوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ دیگر قارئین ا پنے عزیز و اقارب کو ان سہولتوں سے واقف کرسکتے ہیں۔
[email protected]