حج اخراجات میں کمی کے نام پر عازمین کی سہولتوں میں کمی

   

2100 ریال نہیں ملیں گے،بیاگیج کا انتظام خود کرنا ہوگا، قیام کی مدت میں کمی
حیدرآباد۔/22 فروری، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے حج 2023 کیلئے سفری اخراجات میں کمی کا وعدہ کیا لیکن عازمین حج کو سہولتوں کی کمی کے ذریعہ اخراجات کو کم بتانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حج پالیسی 2023 کے تحت مرکزی حکومت نے کئی اہم تبدیلیاں کی ہیں جن میں فی عازم 2100 ریال کی ادائیگی کو روک دینا اور حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے بیاگیج کی سربراہی بند کرنا شامل ہیں۔ وزارت اقلیتی امور نے حج اخراجات میں تقریباً ایک لاکھ کی کمی کا تیقن دیا تھا جس کے نتیجہ میں عازمین حج کو امید تھی کہ مجموعی اخراجات میں سے حکومت کمی کرے گی لیکن سہولتوں میں کمی کو اخراجات میں کمی سے مربوط کیا جارہا ہے۔ عازمین حج کو 21 سو ریال کے بیرونی زرمبادلہ کی فراہمی کے بارے میں چیف ایگزیکیٹو آفیسر محمد یعقوب شیخ نے وضاحت کرتے ہوئے تمام ریاستوں کی حج کمیٹیوں کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ حج 2023 سے یہ سہولت ختم کی جارہی ہے۔ حج کمیٹیوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ عازمین حج کو مشورہ دیں کہ سعودی عرب میں اخراجات کی پابجائی کیلئے 1500 سعودی ریال اپنے ساتھ رکھیں۔ آر بی آئی اور کسٹمس قواعد کے تحت زائد بیرونی زرمبادلہ ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے عازمین حج کو روانگی سے قبل فی کس 21 سو ریال دیئے جاتے ہیں جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں طعام اور دیگر اخراجات پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ اس سہولت کے ختم کرنے سے عازمین کو اپنے طور پر بیرونی زرمبادلہ ساتھ رکھنا ہوگا۔ حج کمیٹی آف انڈیا 8 ہزار روپئے میں وی آئی پی کمپنی کے دو بیاگیج فراہم کررہی تھی جبکہ مارکٹ میں اس کی قیمت کم ہے۔ مرکزی حکومت نے بیاگیج کیلئے ٹنڈرس میں مبینہ طور پر کمیشن کے حصول کی شکایت پر اس سہولت کو ختم کردیا اور اب عازمین حج کو بیاگیج کا انتظام خود اپنے طور پر کرنا ہوگا۔ حج پالیسی کے تحت سعودی عرب میں قیام کی مدت میں 40 سے 30 دن کردی گئی ہے اور عازمین کو فلائیٹ شیڈول کے اعتبار سے زیادہ سے زیادہ 35 دن قیام کرنا ہوگا۔21 سو ریال، بیاگیج اور قیام کی مدت کم کرتے ہوئے مرکزی حکومت اخراجات میں کمی کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ حکومت کے اس فیصلہ سے عازمین کے مسائل میں اضافہ ہوگا۔ قربانی کیلئے عازمین 800 ریال سے زائد ادا کرتے ہیں اور یہ رقم روانگی سے قبل ادا کی جاسکتی ہے یا پھر وہاں پہنچ کر قربانی کی سہولت مقامی سطح پر حاصل کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ مسلم جماعتوں اور تنظیموں کی نمائندگی کے باوجود مرکزی حکومت نے21 سو ریال فراہم کرنے کے فیصلہ کو برقرار نہیں رکھا۔ جاریہ سال حج کیلئے جملہ اخراجات کی تاحال وضاحت نہیں کی گئی ہے جبکہ درخواست گذاروں کو قرعہ اندازی میں انتخاب کے فوری بعد پہلی قسط کے طور پر 81500 روپئے ادا کرنے ہوں گے جبکہ مارچ کے دوسرے یا تیسرے ہفتہ میں دوسری قسط ایک لاکھ 70 ہزار روپئے ادا کرنے ہوں گے۔ باقی رقم روانگی سے قبل ادا کرنا ہوگا اور حج کمیٹی آف انڈیا نے ابھی تک مجموعی اخراجات طئے نہیں کئے۔ اندازہ کے مطابق جاریہ سال فی عازم مجموعی اخراجات 4 لاکھ سے تجاوز کرجائیں گے۔ر