حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلہ میں حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت مرکزی حکومت کی سرزنش

   

نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کے سلسلے میں آج ایک بار پھر عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اب تک کی اس سلسلے میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ حلف نامے کے ذریعہ اگلی سماعت سے پہلے عدالت عظمیٰ میں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ یہ بات آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی گئی ہے ۔حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی طرف سے داخل عدالت عظمیٰ کی حکم عدولی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی 3 رکنی بنچ نے سماعت کے دورا ن یہ ہدایت جاری کی،سرکاری سینیئر وکیل کے نٹراج نے عدالت عظمیٰ سے زبانی طور پر کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کام کررہی ہے اور جلد کمیٹی بن جائے گی اعظمی کے وکلا سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ 27 مار چ 2023 کا فیصلہ ہوا ہے اور آج تک اس پہ کوئی عمل نہیں ہوااور حکم عدولی کی درخواست ہمیں دینی پڑی اور اس سے بھی آج تیسری بار سماعت ہورہی ہے اس لیے عدالت عظمیٰ اس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سنجیدگی سے غور کرے اور مئی میں حاجیوں کی پرواز ہورہی ہے اور حج کمیٹی ہی حاجیوں کی نمائندہ ہے ملک کے حاجیوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا ہے ۔واضح رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ 6 ہفتہ کے اندر کمیٹی کی پوری طرح تشکیل کرکے 7 مار چ تک جواب داخل کرے ۔